رکوع و سجود کی تسبیحات
راوی:
وَعَنِ ابْنِ جُبَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ اَنَسَ ابْنَ مَالِکٍ یَقُوْلُ مَا صَلَّیْتُ وَرَاءَ اَحَدٍ بَعْدَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَشْبَہُ صَلَاۃً بِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ ھٰذَا الفَتَی یَعْنِی عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیْزِ قَالَ قَالَ فَحَزَرْنَا رُکُوْعَہُ عَشْرَ تَسْبِیْحَاتٍ وَ سُجُوْدَہُ عَشْرَ تَسْبِیْحَاتٍ۔(رواہ ابوداؤد و النسائی )
" اور حضرت ابن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس ابن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ " میں نے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اس نوجوان یعنی حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے علاوہ کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو۔" راوی فرماتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا " ہم نے ان کے (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے یا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے، رکوع کا دس تسبیحات ( کے بقدر ) اور سجدے کا دس تسبیحات (کے بقدر) اندازہ کیا۔" (ابوداؤد، سنن نسائی )
تشریح
مطلب یہ ہے کہ جتنی دیر میں وہ رکوع یا سجدہ کرتے تھے ہم دس تسبیحیں پڑھ لیا کرتے تھے لہٰذا وہ بھی دس یا دس سے کم و بیش تسبیحات پڑھتے ہوں گے۔