مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 843

رکوع و سجود کی تسبیحات

راوی:

وَعَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِاﷲِ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا رَکَعَ اَحَدُکُمْ فَقَالَ فِی رُکُوْعُہ، سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ ثَلَاثَ مَرَّاتِ فَقَدْ تَمَّ رُکُوْعُہ، وَذٰلِکَ اَدْنَاہُ وَاِذَا سَجَدَ فَقَالَ فِی سُجُوْدِہٖ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی ثَلَاثَ مَرَّاتَ فَقَدْ ثُمَّ سُجُوْدُہُ وَذٰلِکَ اَدْنَاہُ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَ اَبُوْدَاؤُدَ وَ ابْنُ مَاجَۃَ وَقَالَ التِّرْمِذِیُّ لَیْسَ اِسْنَادُہُ بِمُتَّصِلٍ لِاَنَّ عَوْنًالَمْ یَلْقَ ابْنَ مَسْعُوْدٍ۔

" اور حضرت عون ابن عبداللہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اس کو رکوع میں سبحان ربی العظیم تین مرتبہ کہنا چاہئے تب اس کا رکوع پورا ہوگا اور یہ ادنی درجہ ہے اور جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اسے سجدے میں سبحان ربی الاعلی تین مرتبہ کہنا چاہئے تب اس کا سجدہ پورا ہوگا اور یہ ادنیٰ درجہ ہے۔ (جامع ترمذی ، سنن ابوداؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
رکوع میں ان تسبحیات کو تین مرتبہ کہنا ادنی درجہ کمال سنت کا ہے ورنہ تو اصل سنت ایک مرتبہ میں ادا ہو جاتی ہے اور کمال سنت کا اوسط درجہ پانچ مرتبہ ہے اور اعلیٰ درجہ سات مرتبہ کہنا ہے اور انتہائے کمال کی کوئی حد نہیں ہے گو بعض حضرات نے دس مرتبہ کہا ہے اور بعض حضرات نے تو تقریباً قیام کی مقدار تک کہا ہے لیکن بہر صورت میں امام کو مقتدیوں کی رعایت لازم ہوگی۔
فنی طور پر اتنی بات بھی سمجھ لیجئے کہ حدیث منقطع کو مستدل بنانا غلط نہیں ہے کیونکہ متفقہ طور پر سب کے نزدیک فضائل اعمال کے سلسلہ میں حدیث منقطع پر بھی عمل کرنا جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں