تعدیل ارکان کا حکم اور ائمہ کے مسلک
راوی:
عَنْ اَبِیْ مَسْعُوْدِ الْاَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَاتُجْزِیُّ صَلَاۃُ الرَّجُلِ حَتّٰی یُقِیْمَ ظَھْرَہُ فِی الرُّکُوْعِ وَ السُّجُوْدِ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ التِّرْمِذِیُّ وَ النِّسَائِیُّ وَ ابْنُ مَاجَۃَ وَالدَّارِمِیُّ وَ قَالَ التِّرْمِذِیُّ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ۔
" اور حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کسی آدمی کی نماز اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ رکوع اور سجدے میں اپنی کمر کو سیدھا نہ کرے۔" (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی ، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، دارمی) اور امام ترمذی نے فرمایا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔"
تشریح
شرح منیۃ المصلی میں لکھا ہے کہ تعدیل ارکان یعنی رکوع و سجود میں اتنا ٹھہرنا کہ جسم کے تمام اعضاء بدن اپنی اپنی جگہ آجائیں۔ اس حدیث کی بنا پر حضرت امام شافعی اور حضرت امام مالک، حضرت امام احمد بن حنبل اور حنفیہ میں حضرت امام بو یوسف رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم کے نزدیک فرض ہے اور اس کی ادنی مقدار ایک تسبیح کے بقدر ہے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام محمد رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کے نزدیک تعدیل ارکان واجب ہے۔
پھر منیۃ المصلی میں یہ بھی لکھا ہے کہ رکوع سے اٹھ کر کھڑے ہونا یعنی قومہ اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا یعنی جلسہ اور طمانیت یہ سب چیزیں بھی حضرت امام ابویوسف کے نزدیک فرض اور حضرت امام ابوحنفیہ و حضرت امام محمد رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کے نزدیک سنت ہیں۔ علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی رائے یہ ہے کہ قومہ اور جلسہ کے بارے میں مناسب اور بہتر یہ ہے کہ ان دونوں کو واجب کہا جائے۔ وا اللہ اعلم۔