رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قومہ و سجدہ
راوی:
وَعَنْ اَنَسٍ صقَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَاقَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ قَامَ حَتّٰی نَقُوْلَ قَدْ اَوْھَمَ ثُمَّ ےَسْجُدُ وَےَقْعُدُ بَےْنَ السَّجْدَتَےْنِ حَتّٰی نَقُوْلَ قَدْ اَوْھَمَ۔ (مسلم
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے نا مدار صلی اللہ علیہ وسلم جب سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر (رکوع سے ) کھڑے ہوتے تو (اتنی دیر تک ٹھہرے رہتے کہ ہم (اپنے دل میں) کہنے لگتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت چھوڑ دی پھر آپ سجدے میں جاتے اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھے رہتے کہ ہم (اپنے دل میں) کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سجدہ چھوڑ دیا ہے۔ " (صحیح مسلم)
تشریح
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو قومہ میں کافی دیر تک کھڑے رہا کرتے تھے یہاں تک کہ بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتنی دیر تک قومہ میں رہنا ہمیں اس گمان میں مبتلا کر دیتا تھا کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رکعت کو کہ جس کے رکوع سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے ہیں ختم کر دیا ہے اور اب از سر نو نماز شروع کر دی ہے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے اٹھ کر دونوں سجدوں کے درمیان جلسہ میں اتنی دیر تک بیٹھے رہتے کہ ہمیں خیال گزرتا کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے سجدے کو کہ جس سے ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا ہے ختم کر دیا ہے اور بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قومہ و جلسہ میں اتنی طوالت نفل نمازوں میں کرتے ہوں گے اور یہ بھی امکان ہے کہ بیان جواز کی خاطر فرض نمازوں میں بھی کبھی کبھی کر لیتے ہوں گے۔