حضرت عثمان نماز فجر میں سورت یوسف کثرت سے پڑھتے تھے
راوی:
وَعَنْ عَامِرِ ابْنِ رَبِیْعَۃَ قَالَ صَلَّیْنَا وَرَاءَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ الصُّبْحَ فَقَرَأَ فِیْھِمَا بِسُوْرَۃِ یُوْسُفَ وَ سُوْرَۃِ الْحَجِّ قِرَاءَ ۃً بَطِیْئَۃً قِیْلَ لَہُ اِذَا لَقْدَ کَانَ یَقُوْمُ حِیْنَ یَطْلُعُ الْفَجْرُ قَالَ اَجَلْ۔ (رواہ امام مالک)
" اور حضرت عامر ابن ربیعہ ( حضرت عامر آل خطاب کے حلیف تھے۔ آپ کی کنیت ابوعبداللہ ہے آپ بدر اور دوسرے غزوات میں شریک رہے اور ٣٢ھ میں آپ کی وفات ہوئی ) فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) ہم نے امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیچھے صبح کی نماز پڑھی۔ انہوں نے دونوں رکعتوں میں سورت یوسف اور سورت حج کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا۔ کسی نے حضرت عامر سے پوچھا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فجر کے طلوع ہوتے ہی (نماز کے لئے) کھڑے ہو جاتے ہوں گے؟ (یعنی وہ اول وقت میں نماز شروع کر دیتے ہوں گے کیونکہ اتنی طویل قرأت جب ہی ممکن ہے) انہوں نے فرمایا کہ " ہاں۔" (مالک)
تشریح
فجر کی نماز کے لئے اول وقت کھڑے ہو جانا متفقہ طور پر سب کے نزدیک جائز ہے لہٰذا یہ حدیث جواز پر محمول ہے مختار یعنی اولیت پر نہیں۔ اس لئے کہ اس حدیث سے کسی طرح بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیشہ اول وقت کھڑے ہوتے تھے۔