نماز میں کن آیتوں کی قراءت کے بعد کہنا چاہئے؟
راوی:
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِلَی اَصْحَابِہٖ فَقَرَأَ عَلَیْھِمْ سُوْرَۃَ الرَّحْمٰنِ مِنْ اَوَّلِھَا اِلَی اٰخِرْھَا فَسَکَتُوْا فَقَالَ لَقَدْ قَرَأْ تُھَا عَلَی الْجِنِّ لَیْلَۃَ الْجِنِّ فَکَانُوْا اَحْسَنُ مَرْدُوْدًا مِنْکُمْ کَنْتُ کُلَّمَا اٰتَیْتُ عَلٰی قَوْلِہٖ فَبِاَیِّ اٰلَا ءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ قَالُوْ الَا بِشَیْ ءٍ مِنْ نِعَمِکَ رَبَّنَا نُکَذِّبُ فَلَکَ الْحَمْدُ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ۔
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ( ایک دن ) آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کی ایک جماعت کے پاس تشریف لائے اور ان کے سامنے سورت رحمن اول تا آخر پڑھی صحابہ خاموشی اختیار کئے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جب سورت ختم کرلی تو) فرمایا کہ " یہ سورت میں نے جنات کے سامنے اس رات میں پڑھی تھی جبکہ وہ اسلام قبول کرنے اور قرآن سننے کے لئے) جمع ہوئے تھے اور وہ جواب دینے میں تم سے بہتر تھے چنانچہ جب میں اس آیت (فَبِاَيِّ اٰلَا ءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ) 55۔ الرحمن : 13) (یعنی اللہ کی کون سے نعمتوں کو تم جھٹلاتے ہو؟) پر پہنچتا تو وہ یہ جواب دیتے لا بشی من نعمک ربنا نکذب فلک الحمد (یعنی اے پروردگار ! ہم تیری کسی نعمت کو نہیں جھٹلاتے اور تمام تعریفیں تیرے لئے ہی ہیں " اس روایت کو امام ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔"