مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 8

ایمان کا لطف

راوی:

وعن العباس بن عبد المطلب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا " . رواه مسلم

" اور حضرت عباس بن عبدالمطلب ( آپ حضرت عبدالمطلب کے صاحبزادے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی چچا تھے۔ بارہ رجب ٣٢ھ جمعہ کے دن آپ کا انتقال ہوا۔)
فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی نے اللہ تعالیٰ کو اپنا پروردگار، اسلام کو اپنا دین اور " محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم) کو اپنا رسول خوشی سے مان لیا تو (سمجھو کہ) اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا۔" (صحیح مسلم)

تشریح
اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور اس کی ذات و صفات پر ایمان محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت پر یقین و اعتقاد ، دین و شریعت کی حقانیت و صداقت پر کامل اعتماد اور اسلامی تعلیمات و احکام کی پیروی، اس کیفیت کے ساتھ ہونے چاہیے کہ دل و دماغ کے کسی گوشہ میں کوئی دباؤ، کوئی گھٹن، کوئی تکدر اور کوئی ناگواری ذرہ برابر محسوس نہ ہوتی ہو۔ رضا و رغبت، اطمینان خاطر اور دماغی و ذہنی سکون کی وہ لہر پورے داخلی و خارجی وجود میں سرایت کئے ہوئے ہو، جو کسی انمول چیز کے حاصل ہو جانے پر دل و دماغ اور جسم کے پورے و جود کو مسرت و شادمانی اور احساس سرفرازی سے سر شار کر دیتی ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے اس کو ہر حالت میں مد نظر رکھنا چاہیے۔ اس ایمان و یقین اور عمل آوری میں اگر کسی طرح کا کوئی انقباض اور تکدر پیدا ہوا تو سمجھو کہ ایمان کی روح رخصت ہوئی۔ ایسے آدمی پر اگرچہ ظاہری طور سے ایمان و اسلام کے احکام نافذ ہوں گے مگر" اخلاص" سے خالی ہونے کے سبب نہ اس کا ایمان کامل سمجھا جائے گا اور نہ اس کو " حسن اسلام" نصیب ہوگا اور نہ ایمان و یقین کی حقیقی لذت سے وہ لطف اندوز ہوسکے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں