مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 777

تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا

راوی:

عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ صقَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَسْکُتُ بَےْنَ التَّکْبِےْرِ وَبَےْنَ الْقِرَآءَ ۃِ اِسْکَاتَۃً فَقُلْتُ بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ ےَارَسُوْلَ اللّٰہِ اِسْکَاتُکَ بَےْنَ التَّکْبِےْرِ وَبَےْنَ الْقِرَآئَۃِ مَا تَقُوْلُ قَالَ اَقُوْلُ اَللّٰھُمَّ بَاعِدْ بَےْنِیْ وَبَےْنَ خَطَاےَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَےْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اَللّٰھُمَّ نَقِّنِیْ مِنَ الْخَطَاےَا کَمَا ےُنَقَّی الثَّوْبُ الْاَبْےَضُ مِنَ الدَّنَسِ اَللّٰھُمَّ اغْسِلْ خَطَاےَایَ بِالْمَآءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان مکمل خاموشی اختیار کرتے تھے (یعنی بآواز بلند نہ پڑھتے تھے) چنانچہ میں نے (ایک دن) عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) پر میرے ماں باپ قربان ہوں، آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان خاموش ہوئے کیا پڑھا کرتے ہیں؟ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا " میں یہ ( دعا) پڑھا کرتا ہوں۔ اَللّٰھُمَّ بَاعِدْبَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَا یَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ اَللّٰھُمَّ نَقِّنِیْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْاَ بْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ اَللّٰھُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِالْمَآءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ " اے اللہ ! مجھ میں اور میرے گناہوں میں اتنا فاصلہ پیدا کر دے جیسا کہ تو نے مشرق و مغرب کے درمیان فاصلہ پیدا کر رکھا ہے (یعنی میرے گناہوں کو کمال بخشش عطا کر) اے اللہ ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کر دے جیسے سفید کپڑے سے میل دور کیا جاتا ہے (یعنی مجھے گناہوں سے کمال پاکی عطا کر) اے اللہ ! میرے گناہ پانی ، برف اور اولوں سے دھو ڈال۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
دعا کے آخر جملہ (اے اللہ میرے گناہ پانی، برف اور دلوں سے دھو ڈال) سے یہ مراد ہے کہ الہ العالمین! میرے گناہوں کو اپنے فضل و کرم کے مختلف طریقوں سے بخش دے۔ " گویا یہاں بخشش میں مبالغہ مقصود ہے نہ کہ حقیقۃً ان چیزوں سے گناہوں کو دھونا۔ "

یہ حدیث شیئر کریں