رفع یدین صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہے
راوی:
وَعَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ لَنَا اِبْنُ مَسْعُوْدٍ اَلَا اُصَلِّی بِکُمْ صَلَاۃَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَلَّی وَلَمْ یَرْ فَعْ یَدَیْہِ اِلَّا مَرَّۃً وَاحِدَۃً مَعَ تَکْبِیْرِ الْاِفْتِتَاحِ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَ اَبُوْدَاؤدَ وَ النِّسَائِیُّ وَقَالَ اَبُوْدَاؤدَ لَیْسَ ھُوَ بِصَحِیْحٍ عَلٰی ھٰذَا الْمَعْنٰی۔
" اور حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کی سی نماز نہ پڑھاؤں ؟ چنانچہ عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق) نماز پڑھائی اور صرف تکبیر تحریمہ کے وقت دونوں ہاتھ اٹھائے ۔ (جامع ترمذی و ابوداؤد، سنن نسائی) اور ابوداؤد نے کہا کہ یہ حدیث اس طرح صحیح نہیں ہے۔"
تشریح
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی کتاب میں رفع یدین کے مسئلہ سے متعلق دو باب قائم کئے ہیں۔ ایک باب تو رفع یدین کے اثبات میں اور دوسرا باب عدم رفع یدین کے اثبات میں۔ اسی دوسرے باب میں امام موصوف نے یہ حدیث نقل کی ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں براء ابن عازب سے بھی حدیث منقول ہے اور حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث حسن ہے اس کے تابع صحابہ اور تابعین کی ایک جماعت ہے۔ نیز سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا مسلک بھی اسی حدیث کے مطابق ہے۔
البتہ امام موصوف نے پہلے باب میں عبداللہ ابن مبارک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ رفع یدین کی حدیث ثابت ہے اور عدم رفع یدین کے سلسلے میں حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث جو حنفیہ کی مستدل ہے ثابت نہیں ہے۔
بہر حال اس سے پہلے بتایا جا چکا ہے کہ حنفیہ کے مسلک عدم رفع یدین کے اثبات میں اس حدیث کے علاوہ اور بہت سی احادیث و آثار وارد ہیں جن کو پہلے ذکر بھی کیا جا چکا ہے۔