مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 760

جلسہ استراحت کا مسئلہ

راوی:

وَعَنْہُ اَنَّہُ رَاَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصَلِّیْ فَاِذَا کَانَ فِیْ وِتْرٍ مِّنْ صَلٰوتِہٖ لَمْ ےَنْھَضْ حَتّٰی ےَسْتَوِیَ قَاعِدًا۔(صحیح البخاری)

" اور حضرت مالک ابن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارہ میں منقول ہے کہ انہوں نے آقائے نامدار کو نماز پڑھتے دیکھا ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز کی طاق رکعت (یعنی پہلی یا تیسری ) میں ہوتے تو جب تک سیدھے بیٹھ نہ لیتے اٹھتے نہ تھے۔" (صحیح البخاری )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور پہلی یا تیسری رکعت میں دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے تو پہلے بیٹھتے تھے اس کے بعد اگلی رکعت کے لئے اٹھتے تھے اسی کو جلسہ استراحت کہا جاتا ہے۔
جلسہ استراحت سنت ہے یا نہیں؟ : حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک جلسہ استراحت سنت ہے اور اس کا طریقہ وہی ہے جو پہلے قعدہ میں بیٹھنے کا ہے۔ نیز یہ کہ بیٹھنے کے بعد دونوں ہاتھوں سے زمین کا سہارا لے کر اٹھنا چاہئے۔
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کا مختار قول یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جلسہ استراحت کرنا چونکہ کبر سنی اور ضعف کی وجہ سے تھا اس لئے جس آدمی کو جلسہ استراحت کی حاجت نہ ہو اس کے لئے یہ سنت نہیں ہے۔
حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی مستدل یہی حدیث ہے اور حضرت امام اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی دلیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے جس کو ترمذی نے بھی نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا ہے کہ" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلی اور تیسری رکعت کے دوسرے سجدے سے) پشت قدم پر یعنی بغیر بیٹھے ہوئے اٹھتے تھے" اگرچہ اس حدیث کے بعض طرق ضعیف ہیں لیکن حدیث صحیح الاصل ہے۔
حضرت ابن ابی شیبہ، حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ " وہ اپنے پشت قدم پر بغیر بیٹھے ہوئے اٹھتے تھے" نیز انہوں نے حضرت علی المرتضیٰ، حضرت عمر، حضرت عبداللہ ابن عمر اور حضرت ابن زیبر رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے بارے میں بھی اسی طرح نقل کیا ہے۔ اور حضرت نعمان ابن ابی عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارہ میں نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ " میں نے بہت سے صحابہ کو دیکھا ہے کہ وہ جب پہلی اور تیسری رکعت میں سجدے سے سر اٹھاتے تھے تو جس حالت میں ہوتے تھے اسی حالت میں بغیر بیٹھے ہوئے اٹھ جاتے تھے۔
بہر حال۔ اس سلسلے میں بہت زیادہ احادیث و آثار وارد ہیں اور جو احادیث اس کے برعکس وارد ہیں ان کا محمول کبر سنی اور ضعف ہے جیسا کہ اس حدیث کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبر سنی اور ضعف کی وجہ سے جلسہ استراحت اختیار فرماتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں