مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 747

نمازی کے سامنے سے کتے اور گدھے وغیرہ کا گزرنا نماز کو باطل نہیں کرتا

راوی:

وَعَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اَتَا نَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَنَحْنُ فِی بَادِیَۃٍ لَنَا وَمَعَہ، عَبَّاسٌ فَصَلّٰی فِی صَحْرَاءَ لَیْسَ بَیْنَ یَدَیْہِ سُتْرَۃٌ وَحِمَارَۃٌ لَنَا وَ کَلْبَۃٌ تَعْبَثَانِ بَیْنَ یَدَیْہٖ فَمَا بَالٰی بِذٰلِکَ۔ (راہ ابوداؤد و النسائی ، نحوہ)

" اور فضل ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) ہمارے پاس تشریف لائے جب کہ ہم اپنے جنگل میں (خیمہ زن) تھے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگل میں نماز (اس طرح) پڑھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سترہ نہیں تھا۔ ہماری گدھی اور کتیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھیل رہی تھیں مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کچھ پرواہ نہیں کی۔ " (ابوداؤد ، سنن نسائی)

تشریح
اہل عرب کا دستور تھا کہ وہ لوگ چند دنوں کے لئے جنگل میں خیمہ زن ہو کر جایا کرتے تھے اور وہاں رہا کرتے تھے۔ ہر جماعت کا اپنا اپنا متعین جنگل ہوتا تھا چنانچہ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بھی ایک جنگل تھا۔ جن ایام میں وہ اپنے جنگل میں خیمہ زن تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے راوی وہی واقعہ کا بیان کر رہے ہیں۔
اس حدیث سے جہاں یہ معلوم ہوتا ہے کہ نمازی کے سامنے سے اگر گدھے اور کتے وغیرہ گزر جائیں تو نماز باطل نہیں ہوتی، وہیں یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ گزر گاہ پر نماز پڑھنے کی شکل میں نمازی کو اپنے آگے سترہ کھڑا کرنا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں