مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 741

سترہ نماز کی محافظت کرتا ہے

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم تَقْطَعُ الصَّلٰوۃَ الْمَرْاَۃُ وَالْحِمَارُ وَالْکَلْبُ وَےَقِیْ ذَالِکَ مِثْلُ مُؤَخِّرَۃِ الرَّحْلِ۔ (صحیح مسلم)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے نا مدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت، گدھا اور کتا ( نمازی کے آگے سے گزرنے کی صورت میں) نماز کو باطل کر دیتے ہیں اور کجاوہ کی پچھلی لکٹری کی مانند کسی چیز کو (نمازی کے آگے سترہ بنا کر) رکھ لینا (نماز کے) اس باطل کر دینے کو بچا لیتا ہے۔" (صحیح مسلم)

تشریح
نمازی کے آگے سے گزرنا نماز کو باطل نہیں کرتا : جمہور علمائے صحابہ وغیرہم کا یہ مذہب ہے کہ کوئی چیز یا کوئی آدمی اگر نمازی کے آگے سے گزر جائے تو نماز باطل نہیں ہوتی خواہ مذکورہ بالا تینوں چیزیں ہوں یا ان کے علاوہ کچھ اور ہوں۔ جہاں تک اس حدیث یا اسی طرح کی دوسری احادیث کا تعلق ہے سب دراصل نمازی کے سامنے سترہ کھڑا کرنے کی اہمیت اور تاکید بیان کرنے میں مبالغے کے طریقے پر ہیں۔ یا اس حدیث کی مراد یہ ہے کہ یہ تین چیزیں ایسی ہیں جو اگر نمازی کے آگے سے گزریں تو نماز میں خشوع و خضوع اور حضوری قلب کو کھو دیتی ہیں جو درحقیقت نماز کی اصل اور روح ہیں۔ یا پھر اس سے یہ مراد بھی لی جا سکتی ہے کہ نمازی کے آگے سے ان چیزوں کے گزرنے سے چونکہ نمازی کا دل ان کی طرف ہٹ جاتا ہے اور اس کا دل ان چیزوں کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے اس لئے نماز بھی بطلان کے قریب پہنچ جاتی ہے۔
عورت، گدھے اور کتے کی تخصیص کی وجہ : حدیث سے بظاہر یہ ملوم ہوتا ہے کہ نمازی کے آگے سے صرف ان تین چیزوں کے گزر جانے سے نماز پر اثر پڑ سکتا ہے ۔ ان کے علاوہ دیگر چیزوں کے گزرنے سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ ان مذکورہ تین چیزوں کی تخصیص اسی لئے کی گئی ہے کہ ان کی طرف دل بہت زیادہ متوجہ ہو جاتا ہے چنانچہ عورت کی حیثیت تو ظاہری ہے گدھے کا معاملہ بھی یہ ہے کہ گدھے کے ساتھ چونکہ اکثر و بیشتر شیاطین رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس کے چیخنے کے وقت اعوذ پڑھنا مستحب ہے اس لئے جب گدھا نمازی کے آگے سے گزرے گا تو نمازی کا دل اس احساس کی بناء پر کہ اس کے ہمراہ شیاطین ہوں گے گدھے کی طرف متوجہ ہو جائے گا۔ یا ایسے ہی کتا نہ صرف یہ کہ نجس عین ہوتا ہے بلکہ اس سے تکلیف پہنچنے کا بھی خطرہ رہتا ہے اس لئے اس کے گزرنے کی صورت میں بھی ذہن پوری تیزی کے ساتھ اس کی طرف بھٹک جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں