نمازی کے آگے سے گزرجانا بہت بڑا گناہ ہے
راوی:
وَ عَنْ اَبِّی جُھَیْمٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَوْ یَعْلَمُ الْمَارَّبَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلَّی مَاذَا عَلَیْہِ لَکَانَ اِنْ یَّقِفَ اَرْبَعَیْنَ خَیْرًا لَہُ مِنْ اَنْ یَّمُرَّ بَیْنَ یَرَیْہِ قَالَ اَبُوْلنَّضْرِ لاَ اَدْرِیْ قَالَ اَرْبَعَیْنَ یَوْمًا اَوْ شَھْرًا اَوْ سَنَۃً
" اور حضرت ابوجہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ نمازی کے آگے سے گزرنے والا اگر یہ جان لے کہ اس کی کیا سزا ہے تو وہ نمازی کے آگے سے گزرنے کے بجائے چالیس تک کھڑے رہنے کو بہتر خیال کرے۔ (اس حدیث کے ایک راوی ) حضرت ابونضر فرماتے ہیں کہ چالیس دن یا چالیس مہینے یا چالیس سال کہا گیا ہے۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
حضرت امام طحاوی نے " مشکل الآثار" میں فرمایا ہے کہ ، یہاں چالیس سال مراد ہے نہ کہ چایس مہینے یا چالیس دن۔ اور انہوں نے یہ بات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس حدیث سے ثابت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ آدمی جو اپنے بھائی کے آگے سے اس حال میں گزرتا ہے کہ وہ اپنے رب سے مناجات کرتا ہے (یعنی نماز پڑھتا ہے) اور وہ (اس کا گناہ) جان لے تو اس کے لئے اپنی جگہ پر ایک سو برس تک کھڑے رہنا زیادہ بہتر سمجہے گا بہ نسبت اس کے کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرے۔
بہر حال ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نمازی کے آگے سے گزرنا بہت بڑا گناہ ہے جس کی اہمیت کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر کسی آدمی کو یہ معلوم ہو جائے کہ نمازی کے آگے سے گزرنا کتنا بڑا گناہ ہے اور اس کی سزا کنتی سخت ہے تو وہ چالیس برس یا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کے مطابق ایک سو برس تک اپنی جگہ پر مستقلاً کھڑے رہنا زیادہ بہتر سمجھے گا بہ نسبت اس کے کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرے۔