ستر ڈھانکنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ سَعِےْدٍنِ الْخُدْرِیِّ ص قَالَ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَأَےْتُہُ ےُصَلِّیْ عَلٰی حَصِےْرٍ ےَسْجُدُ عَلَےْہِ قَالَ وَرَاَےْتُہُ ےُصَلِّیْ فِیْ ثَوْبٍ وَّاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِہٖ۔ (صحیح مسلم)
" حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ میں سرور کائنات کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بوریہ پر نماز پڑھ رہے ہیں اور اسی پر سجدہ کر رہے ہیں۔ حضرت ابوسعید فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کپڑا اوڑھے ہوئے جو اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر لپٹا ہوا تھا نماز پڑھ رہے تھے۔" (صحیح مسلم)
تشریح
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز ہر اس چیز پر جائز ہے جو نمازی اور زمین کے درمیان حائل ہو خواہ وہ چیز بوریہ وغیرہ کی قسم سے ہو یا کپڑے اور صوف وغیرہ کی قسم سے۔ گو اس حدیث میں صرف بوریے کا ذکر کیا گیا ہے لیکن علماء کے پاس اور دلائل ایسے ہیں جس کی رو سے وہ بوریے کے علاوہ کپڑے وغیرہ پر نماز پڑھنے کو جائز قرار دیتے ہیں۔
قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ بغیر کچھ بچھائے ہوئے زمین پر نماز پڑھنا افضل ہے اس لئے کہ خشوع و خضوع نماز کی اصل روح ہے اور یہ چیزیں زمین پر نماز پڑھنے سے حاصل ہوتی ہیں ۔ ہاں اگر کوئی مجبوری ہو مثلاً سردی یا گرمی کی وجہ سے بغیر کچھ بچھائے ہوئے زمین پر نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو پھر کچھ بچھا لینا ہی بہتر ہوگا۔
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جو چیزیں زمین سے اگی ہوئی نہ ہوں اس پر نماز پڑھنا بہتر نہیں ہے یعنی بوری وغیرہ پر نماز پڑھنا تو افضل و بہتر ہے اور کپڑے وغیرہ پر نماز پڑھنا بہتر نہیں ہے۔