نماز کے دوران شیطان کی خلل اندازی
راوی:
وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ اَبِی الْعَاصِ ث قَالَ قُلْتُ ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّ الشَّےْطٰنَ قَدْ حَالَ بَےْنِیْ وَبَےْنَ صَلٰوتِیْ وَبَےْنَ قِرَأَتِیْ ےُلَبِّسُھَا عَلَیَّ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاکَ شَےْطَانٌ ےُّقَالُ لَہُ خِنْزَبٌ فَاِذَا اَحْسَسْتَہُ فَتَعَوَّذْ بِاللّٰہِ مِنْہُ وَاتْفُلْ عَلٰی ےَسَارِکَ ثَلٰثًا فَفَعَلْتُ ذٰلِکَ فَاَذْھَبَہُ اللّٰہُ عَنِّی (صحیح مسلم)
" اور حضرت عثمان ابن ابی العاص ( عثمان بن ابی العاص کی کنیت ابوعبداللہ ہے قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے تقفی کہلاتے ہیں آپ قبیلہ ثقیتف کے وفد کے ہمراہ دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر اسلام قبول کر کے ہدایت سے مشرف ہوئے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے قبیلہ کا امیر مقرر کر دیا تھا وفات نبوی کے بعد جب اہل طائف ارتداد کی طرف مائل ہونے لگے تو عثمان بن ابی العاص ہی کی ذات تھی جس نے ان کو ارتداد سے باز رکھا آپ نے بصرہ میں ٥١ھ میں وفات پائی۔) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے اور میری نماز اور میری قرأت کے درمیان شیطان حائل ہو جاتا ہے اور ان چیزوں میں شبہ ڈالتا رہتا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ وہ شیطان ہے جس کو خنزب کہا جاتا ہے۔ پس جب تمہیں اس کا احساس ہو ( کہ شیطان وسو اس و شبہات میں مبتلا کرے گا) تو تم اس (شیطان مردود) سے اللہ کی پناہ مانگو اور بائیں طرف تین دفعہ تھتکار دو۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے مطابق) میں نے اسی طرح کیا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے وسو اس و شبہات سے محفوظ رکھا۔" (صحیح مسلم)