ستر ڈھانکنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ بِیْنَمَا رَجُلٌ یُصَلِّی مُسْبِلٌ اِزَارَہُ قَالَ لَہ، رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذْھَبْ فَتَوَضَّأَ فَذَھَبَ وَتَوَضَأَ ثُمَّ جَآءَ فَقَالَ رَجُلٌ یَا رَسُوْلَ اﷲِ مَالَکَ اَمَرْتَہُ اَنْ یَتَوَضَّأَ قَالَ اِنَّہُ کَانَ یُصَلِّی وَھُوَ مُسْبِلٌ اِزَارَہُ وَاِنَّ اﷲَ لَا یَقْبَلُ صَلَاۃَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ اِزَارَہُ۔(رواہ ابوداؤد)
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی ازار لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ دیکھ کر) اس سے فرمایا کہ " جاؤ اور وضو کرو!" وہ آدمی جا کر وضو کر آیا۔ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) نے اس آدمی کو وضو کرنے کے لئے کیوں فرمایا ؟ (حالانکہ وہ باوضو تھا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ آدمی اپنا ازار لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا اور جو آدمی ازار لٹکائے ہوئے ہو اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کرتا۔ " (ابوداؤد)
تشریح
" اسبال" اسے فرماتے ہیں کہ کوئی بھی کپڑا اتنا لمبا پہنا جائے کہ وہ نازوتکبر کے طور پر نیچے زمین تک لٹکا ہوا ہو۔ گویہ ازار ہی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے لیکن اس کا استمال اکثر و بیشتر ازار ہی کے لئے ہوتا ہے ۔ لہٰذا پائجامہ، لنگی اور کرتا وغیرہ غرور تکبر کی بناء پر ٹخنوں سے نیچے لٹکانا مکروہ ہے یہی وجہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو ازار لٹکائے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا کہ جو آدمی ازار لٹکائے ہوئے ہوا اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کرتا یعنی اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کی نماز کو کمال قبول نہیں کرتا اور ثواب نہیں دیتا اگرچہ اصل نماز ہو جاتی ہے۔
باوجود اس کے کہ وہ آدمی باوضو تھا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وضو کرنے کا حکم اس حکمت کی بناء پر دیا تاکہ وہ آدمی اس کا سبب معلوم کرنے میں غور و فکر کرے اور پھر اسے اس فعل شنیع کی برائی کا احساس ہو، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی برکت اور ظاہری طہارت یعنی وضو کی وجہ سے اس کا باطن غرور و تکبر کی آلائش سے پاک و صاف کر دے کیونکہ ظاہری طہارت باطنی صفائی و پاکیزگی کا ذریعہ بن جاتی ہے۔