ستر ڈھانکنے کا بیان
راوی:
عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِ قَالَ قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اﷲِ اِنِّی رَجُلٌ اَصِیْدُ اَفَاُصَلِّی فِی الْقَمِیْصِ الْوَاحِدِ قَالَ نَعَمْ وَازْرُوْہُ وَلَوْ بِشَوْکَۃِ۔ (رواہ ابوداؤد والنسائی نحوہ)
" اور حضرت سلمہ ابن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! میں ایک شکاری آدمی ہوں، کیا میں ایک ہی کرتے میں نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں (پڑھ لیا کرو) لیکن اسے باندھ لیا کرو خواہ اسے کانٹے ہی سے کیوں نہ اٹکا لیا جائے۔ " (ابوداؤد ، سنن نسائی)
تشریح
چونکہ شکاری لوگ شکار میں کم کپڑے پہنتے ہیں اور زیادہ کپڑے پہننے سے شکار کرنے میں رکاوٹ ہوتی ہے اس لئے اس صحابی کے سوال کا مقصد یہ تھا کہ میں چونکہ شکار کھیلنے والا آدمی ہوں اور شکار کے وقت عموماً صرف ایک کرتا ہی پہنے ہوئے ہوتا ہوں اس کے نیچے لنگی بھی نہیں ہوتی تاکہ شکار کے پیچھے دوڑنے میں آسانی رہے تو کیا میں صرف ایک کرتہ ہی میں نماز پڑھ لیا کروں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ایک کرتہ ہی میں نماز پڑھ سکتے ہو لیکن اس کرتے کا چاک اگر اتنا کھلا ہوا ہو کہ رکوع و سجود کے وقت ستر کھلنے کا اندیشہ رہے تو اس کے چاک کو باندھ لیا کرو۔ اگر اس وقت چاک بند کرنے کی کوئی چیز موجود نہ ہو تو اس میں کانٹا لگا کر ہی اسے بند کر لیا کرو تاکہ ستر نہ کھلے۔