مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ یَسَارِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِی وَثَنًا یُعْبَدُ اِشْتَدَّ غَضَبُ اﷲِ عَلَی قَوْمٍ اِتَّخَذُوْاقُبُوْرَ اَنْبِیَا ئِھِمْ مَسَاجِدَ۔ (رواہ مالک مرسلا)
" اور حضرت عطاء ابن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (یعنی یہ دعا فرمائی) اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِی وَثَنًا یُعْبَدُ یعنی : اے اللہ ! میری قبر کو بت نہ بنا کہ لوگ اس کی عبادت کرنے لگیں۔ (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) جن لوگوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ان پر اللہ تعالیٰ کا شدید غضب (نازل) ہوا۔" (مالک رحمہ اللہ مرسلاً)
تشریح
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا مطلب یہ ہے کہ پروردگار ! تو میری قبر کو اس معاملے میں بتوں کی مانند نہ کر کہ میری امت کے لوگ میری قبر کی خلاف شرع تعطیم کرنے لگیں یا باربار زیارت کے لئے میلے کے طور آنے لگیں، یا میری قبر کو سجدہ گاہ قرار دے کر اپنی پیشانیوں کو جو صرف تیری ہی چوکھٹ پر جھکنے کی سزا وار ہے اس پر جھکانے لگیں اور سجدے کرنے لگیں۔
اس حدیث کو اور اس دعا کو بار بار پڑھیے اور ذرا آج کے حالات پر اس کو منطبق کیجئے پھر آپ کو معلوم ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا کا تعلق آنے والے زمانے سے تھا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عرفانی نگاہوں نے اس وقت دیکھ لیا تھا کہ وہ وقت آنے والا ہے۔ کہ جب کہ میری قبر تو الگ رہی اولیاء اللہ کے مزارات پر سجدہ ریزی ہوگی مقبروں پر میلے لگیں گے وہاں عرس قوالیاں ہوں گی، قبروں پر چادریں اور پھولوں کا چڑھاوا چڑھے گا۔ غرض کہ جس طرح ایک بت پرست قوم اللہ کی عبادت و فرمانبرداری سے سرکشی اور تمرد اختیار کر کے بتوں کے ساتھ معاملہ کرتی ہے میری امت کے بد قسمت اور بد نصیب لوگ جو میرے نام کے شیدائی کہلائیں گے، میرے محبت سے سر شاری کا دعوی کریں گے۔ میری لائی ہوئی پاک و صاف شریعت کی آڑ میں میرے دین کے نام پر وہی معاملہ قبروں کے ساتھ کریں گے لہٰذا آپ نے دعا فرمائی کہ اے پروردگار ! تو میری امت کو ایسی گمراہی میں مبتلا نہ کیجئے کہ وہ میری قبر کو پوجنے لگیں۔
جملہ اشتد غضب الخ کا تعلق دعا سے نہیں ہے بلکہ یہ جملہ مستانفہ یعنی ایک الگ جملہ ہے گویا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی تو لوگوں نے پوچھا کہ یہ دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں کر رہے ہیں تو اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اشتد الخ یعنی میں اپنی امت پر انتہائی شفقت و مہربانی کے لئے یہ دعا کر رہا ہوں کہ مبادا یہ بھی اس لعنت میں مبتلا نہ ہو جائیں جس طرح کہ یہود وغیرہ اس لعنت میں مبتلا ہو کر اللہ ذوالجلال کے غضب میں گرفتار ہوئے۔