مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 707

مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَنَسٍ ص قَالَ رَاَی النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم نُخَامَۃً فِی الْقِبْلَۃِ فَشَقَّ ذَالِکَ عَلَےْہِ حَتّٰی رُأِیَ فِیْ وَجْھِہٖ فَقَامَ فَحَکَّہُ بِےَدِہٖ فَقَالَ اِنَّ اَحَدَکُمْ اِذَا قَامَ فِی الصَّلٰوۃِ فَاِنَّمَا ےُنَاجِیْ رَبَّہُ وَاِنَّ رَبَّہُ بَےْنَہُ وَبَےْنَ الْقِبْلَۃِ فَلَا ےَبْزُقَنَّ اَحَدُکُمْ قِبَلَ قِبْلَتِہٖ وَلٰکِنْ عَنْ ےَّسَارِہٖ اَوْ تَحْتَ قَدَمِہٖ ثُمَّ اَخَذَ طَرَفَ رَدَآئِہٖ فَبَصَقَ فِےْہِ ثُمَّ رَدَّ بَعْضَہُ عَلٰی بَعْضٍ فَقَالَ اَوْ ےَفْعَلُ ھٰکَذَا۔(صحیح البخاری)

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مسجد میں) قبلے کی طرف رینٹھ پڑا ہوا دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت ناگوار گذرا یہاں تک کہ اس ناگواری کا اثر آپ کے چہرہ مبارک سے ظاہر ہو رہا تھا۔ چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور اسے خود اپنے دست مبارک سے کھرچ کر پھینکا اور فرمایا کہ ، تم میں سے جب کوئی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے پروردگار سے سر گوشی کرتا ہے اور اس وقت اس کا پروردگار اس کے اور قبلے کے درمیان ہوتا ہے لہٰذا ہر ایک کو چاہئے کہ قبلے کی طرف ہرگز نہ تھوکے بلکہ اپنے بائیں طرف یا قدموں کے نیچے تھوک لے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر مبارک کا ایک کونہ لیا اور اس میں کچھ تھوکا اور پھر کپڑے کو آپس میں رگڑ کر فرمایا کہ " اس طرح کر لیا کرو۔" (صحیح البخاری )

تشریح
اس کا پروردگار اس کے اور قبلے کے درمیان ہوتا ہے ۔ کے معنی یہ ہیں کہ جب کوئی آدمی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے تو وہ قبلے کی طرف متوجہ ہو کر اپنے رب کی طرف متوجہ ہونے اور اس کے قریب ہونے کا ارادہ کرتا ہے لہٰذا چونکہ اس کا مطلوب اور مقصود اس کے اور قبلے کے درمیان ہے اس لئے یہ حکم دیا گیا ہے کہ قبلے کی سمت کو تھوک سے بچایا جائے۔
بائیں طرف یا قدموں کے نیچے تھوکنے کا جو حکم دیا گیا ہے وہ اس صورت میں ہے جب کہ کوئی آدمی مسجد میں نماز نہ پڑھ رہا ہو۔ مسجد میں نماز پڑھنے کی صورت میں بائیں طرف اور قدموں کے نیچے بھی تھوکنا نہیں چاہئے کہ اس سے مسجد کے آداب و احترام میں فرق آتا ہے بلکہ اس صورت میں اگر تھوکنے کی ضرورت محسوس ہو تو کسی کپڑے میں تھوک لیا جائے پھر اسے رگڑ کر صاف کر لیا جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں