مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
راوی:
وَعَنِ ابْنِ عُمَر ص قَالَ قَالَ رَسْوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم اِجْعَلُوْا فِیْ بَیُوْتِکُمْ مِنْ صَلاَ تِکُمْ وَلاَ تَتَّخِذُوْھَا قُبُوْرًا۔( صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ تم کچھ نمازیں اپنے گھروں میں بھی پڑھ لیا کرو اور گھروں کو قبریں نہ بناؤ۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
" گھروں کو قبریں نہ بنانے" کا مطلب یہ ہے کہ اپنے گھروں میں قبریں نہ بناؤ اور اپنے کسی مردے کو گھر کے اندر دفن نہ کر دیا کرو اس سے یہ مراد ہے کہ قبروں کو گھروں کی مانند نہ سمجھو یعنی جس طرح کسی حاجت و ضرورت کے وقت لوگ اپنے گھروں ہی کا رخ کرتے ہیں تاکہ اس حاجت و ضرورت کو پوری کر سکیں۔ اسی طرح اگر کسی کو کوئی حاضت و ضرورت پیش ہو تو وہ قبروں پر دوڑا ہوا نہ چلا جائے اور صاحب قبر سے مرادیں نہ مانگنے لگے بلکہ جب کوئی حاجت و ضرورت پیش ہو تو اللہ ہی سے مانگے اور اسی کے سامنے دست سوال دراز کرے کہ سب اسی کے محتاج ہیں یہاں تک کہ جس پیر و صاحب کو حاجت روا اور مرادیں پوری کرنے والا سمجھا جاتا ہے وہ بھی اللہ ہی کے رحم و کرم اور اس کے فضل کا محتاج ہے۔ یا پھر اس سے یہ مراد ہے کہ جس طرح مقبروں میں نماز نہیں پڑھی جاتی اسی طرح اپنے گھروں کو بھی بے ذکر الہٰی نہ چھوڑو بلکہ اپنے گھروں میں بھی نمازیں پڑھا کرو تاکہ نماز اور ذکر الہٰی کی برکت سے گھر میں رحمت الٰہی کا نزول ہو۔ اسی لئے علماء نے لکھا ہے کہ سوائے فرض نماز کے سنت و نوافل وغیرہ مسجد کی بہ نسبت گھروں میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔