مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان۔ ۔ حدیث 662

مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان

راوی:

وَعَنْ عُثْمَانَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ بَنٰی لِلّٰہِ مَسْجِدًا بَنَی اللّٰہُ لَہُ بَےْتًا فَی الْجَنَّۃِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ کے لئے مسجد بناتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں مکان بنا دیتا ہے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اللہ کے لئے مسجد بنانے کا مطلب یہ ہے کہ جو آدمی محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی و رضا حاصل کرنے کے لئے مسجد بناتا ہے، نہ کہ لوگوں کو دکھانے سنانے کے لئے اور اپنا نام پیدا کرنے کے لئے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس آدمی کے لئے جنت میں مکان بنا دیتا ہے اسی لئے یہ کہا گیا ہے کہ جو آدمی مسجد بنا کر اس پر اپنا نام لکھتا ہے تاکہ تشہیر کا ذریعہ بنے تو یہ اس کے عدم اخلاص کی دلیل ہے۔
لفظ مسجدا میں تنکیر (عمومیت) تقلیل کے لئے ہے۔ یعنی اگرچہ کوئی آدمی مسجد کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ بنائے اسے اس کا بدلہ اسی طرح دیا جائے گا۔ جس طرح کسی بڑی اور عالی شان مسجد بنانے والے کو۔ چنانچہ روایت میں یہ الفاظ ہیں اگرچہ وہ مسجد بیٹر کے گھونسلے کی مانند ہو۔
یہ مسجد کی تنگی و اختصار میں مبالغہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تو نیت کو دیکھتا ہے اگر کوئی آدمی دنیا کی شہرت اور نمائش کے جذبے سے بالا تر ہو کر محض اللہ کی رضا و خوشنودی کی غرض سے اور اپنی نیت کے پورے اخلاص کے ساتھ مسجد بناتا ہے تو وہ جنت میں اللہ کی طرف سے ایک مکان کا حقدار ہوگا اگرچہ اس کی بنائی ہوئی مسجد کتنی چھوٹی اور مختصر کیوں نہ ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں