مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان۔ ۔ حدیث 653

اذان کا بعض احکام کا بیان

راوی:

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم خَصْلَتَانِ مُعَلَّقَتَانِ فِی اَعْنَاقِ الْمُؤَذِّنِیْنَ لِلْمَُسْلِمِیْنَ صِیَا مُھُمْ وَصَلَا تُھُمْ۔ (رواہ ابن ماجہ)

" اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مسلمانوں کی دو چیزیں مؤذنوں کی گردنوں میں لٹکی ہوئی ہیں۔ ایک تو ان کے روزے اور دوسری ان کی نمازیں۔" (سنن ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کے دو اہم اور بنیادی اعمال ایسے ہیں جو مؤذن پر موقوف ہیں یعنی مؤذن ان اعمال کی صحت و تکمیل کے ذمہ دار ہیں۔ پہلی چیز تو روزہ ہے کہ مسلمان مؤذنوں کی اذان ہی پر اعتماد کرتے ہوئے افطار کرتے ہیں۔ اور دوسری چیز نماز ہے جس کی ادائیگی مؤذنوں کی اذان کے تحت ہوتی ہے۔
بہر حال حدیث کا حاصل یہ ہے کہ مؤذنوں کو چاہئے کہ وہ اپنی عظیم ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے بڑے احتیاط کے ساتھ اور اوقات کی پوری رعایت کرتے ہوئے اذان کہا کریں تاکہ مسلمانوں کے ان دونوں اعمال میں خلل واقع نہ ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں