اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ اَبِی وَقَّاصٍ قَالَ اِنِیِّ لَعِنْدَ مُعَاوِیَۃَ اِذَاَذَّنَ مُؤَذِّنُہُ فَقَالَ مَعَاوِیَۃُ کَمَا قَالَ مُؤَذِنُہُ حَتّٰی اِذَا قَالَ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِقَالَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲِ فَلَمْاَ قَالَ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ وَ قَالَ بَعْدَ ذٰلِکَ مَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ذٰلِکَ۔ (رواہ احمد بن حنبل)
" اور حضرت علقمہ ابن وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں (ایک روز) حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ان کے مؤذن نے اذان دی، چنانچہ مؤذن جس طرح کہتا تھا حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اسی طرح ( اس کے ساتھ ساتھ) کہتے رہے، جب مؤذن نے حی علی الصلوۃ کہا تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا لا حول و لا قوۃ الا باللہ جب مؤذن نے حی علی الفلاح کہا تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لا حول و لاقوۃ الا باللہ العلی العظیم کہا اور اس کے بعد مؤذن جو کچھ کہتا رہا حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی کہتے رہے۔ (پھر فارغ ہو کر) حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا ہے۔" (مسند احمد بن حنبل)
تشریح
علامہ طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ حی علی الفلاح کے جواب میں لاحول و لاقوۃ الا باللہ کے بعد العلی العظیم کا اضافہ مرویات میں نادر ہے۔