اذان کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ مُؤَذِّنُ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی عَنْ اَبِیْہٖ عَنْ جَدِّہٖ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَمَرَ بِلَا لًا اَنْ یَّجْعَلَ اِصْبَعَیْہِ فِی اُذُنَیْہِ وَقَالَ اِنَّہ، اَرْفَعُ لِصَوْتِکَ۔ (رواہ ابن ماجہ)
" اور حضرت عبدالرحمن بن سعد بن عمار بن سعد مؤذن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد سعد نے اور انہوں نے اپنے والد عمار سے اور انہوں نے سعد کے دادا سے جن کا نام بھی سعد تھا سنا کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا تھا کہ وہ (اذان کہتے وقت) اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں دے لیا کریں کیونکہ اس سے آواز زیادہ بلند ہو جاتی ہے۔" (سنن ابن ماجہ)
تشریح
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مسجد قبا میں مؤذن تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک یہ اس مسجد میں اذان کہتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد نبوی میں اذان کہنا چھوڑ کر شام چلے گئے تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں مسجد قبا سے بلا کر مسجد نبوی میں اذان کہنے کی خدمت پر مامور فرمایا اور یہ اپنی زندگی کے آخری لمحے تک اس باسعادت خدمت کو انجام دیتے رہے۔ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحبزادے حضرت عمار رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ تابعی مقبول ہیں اور ان کے بیٹے یعنی حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پوتے کا نام بھی سعد ہے اور ان کے صاحبزادے حضرت عبدالرحمن مسطور ہیں اس طرح عمار کے والد حضرت سعد ان کے لڑکے سعد کے دادا ہوئے۔
چنانچہ یہ حدیث حضرت عبدالرحمن نے اپنے دادا حضرت سعد سے نقل کی ہے اور انہوں نے اپنے والد حضرت عمار سے نقل کی ہے جو تابعی ہیں اور انہوں نے اپنے والد مکرم حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے جو صحابیت کی سعادت سے مشرف ہیں۔ ابیہ اور جدہ دونوں کی ضمیریں لفظ ابی کی طرف راجع ہیں۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان کے وقت کانوں میں انگلیاں اس لئے دی جاتی ہیں تاکہ آواز زیادہ سے زیادہ بلند ہو سکے اور اس میں شاید یہ حکمت ہے کہ کانوں میں انگلیاں رکھ لینے سے بلند آواز ہی مؤذن کے کان میں آئے گی اس لئے وہ اس کی کوشش کرے گا کہ جہاں تک ہو سکے۔ پورے زور سے چلا کر اذان کہے۔