اذان کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِی بَکْرَۃَ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِصَلَاۃِ الصُّبْحِ فَکَانَ لَا یَمُرُّ بِرَجُلٍ اِلَّا نَادَاہُ بِالصَّلَاۃَ اَوْحَرَّکَہُ بِرِجْلِہٖ۔ (رواہ ابوداؤد)
" اور حضرت ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ صبح کی نماز کے لئے نکلا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس آدمی کے پاس سے گزرتے تھے نماز کے لئے یا تو اسے آواز دیتے تھے یا اس کے پاؤں کو حرکت دے دیتے تھے۔" (ابوداؤد)
تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی آدمی نماز کے وقت سو رہا ہو تو اس کو نماز کے لئے جگانا جائز ہے خواہ آواز دے کر جگایا جائے خواہ اس کا پاؤں وغیرہ ہلا کر۔