جلدی نماز پڑھنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا کَانَ الْحَرُّاَبْرَدَ بِالصَّلَاۃِ وَاِذَا کَانَ الْبَرْدُ عَجَّلَ۔ (رواہ النسائی )
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ظہر کی) گرمی کے موسم میں ٹھنڈا کر کے پڑھتے تھے اور سردی کے موسم میں جلدی پڑھ لیتے تھے۔" (سنن نسائی)
تشریح
ظہر کے وقت کے سلسلے میں احادیث میں جو تعارض ہے کہ بعض حدیثوں سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز دیر (لیٹ) کر کے پڑھتے تھے اور بعض حدیثوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جلدی پڑھ لیتے تھے ۔ اس حدیث سے یہ تعارض ختم ہو جاتا ہے بایں طور کہ گرمی کے موسم میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز تاخیر سے پڑھا کرتے تھے اور سردی کے موسم میں جلدی پڑھتے تھے۔