مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان۔ ۔ حدیث 575

جلدی نماز پڑھنے کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ اَیُّوْبَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یَزَالُ اُمَّتِیْ بِخَیْرٍ اَوْ قَالَ عَلَی الْفِطْرَۃِ مَالَمْ یُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ اِلٰی اَنْ تَشْتَبِکَ النُّجُوْمُ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَرَوَاہُ الدَّرِامِیُّ عَنِ الْعَبَّاسِ۔

" اور حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے لوگ اگر مغرب کی نماز کو (اس قدر) دیر کر کے نہ پڑھا کریں کہ ستارے جگمگانے لگیں تو ہمیشہ بھلائی، یا فرمایا کہ فطرت (یعنی اسلام کے طریقے) پر رہیں گے، (سنن ابوداؤد) اور اس روایت کو دارمی نے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے۔"

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مغرب کے وقت فقط ستارے نظر آجانے سے کراہیت نہیں آتی البتہ ستارے گنجان ہو کر جگمگانے لگتے ہیں تو جب وقت مکروہ ہو جاتا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ مغرب کی نماز تاخیر سے پڑھی تھی اور وہ بھی بیان جواز کے لئے ورنہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اول وقت ہی مغرب کی نماز ادا فرماتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں