مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان۔ ۔ حدیث 569

جلدی نماز پڑھنے کا بیان

راوی:

عَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ نَسِیَ صَلٰوۃً اَوْنَامَ عَنْھَا فَکَفَّارَتُھَا اَنْ ےُّصَلِّےَھَا اِذَا ذَکَرَھَا وَفِیْ رِوَاےًۃٍ لَّا کَفَّارَۃَ لَھَا اِلَّا ذَالِکَ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی نماز پڑھنی بھول جائے یا نماز کے وقت (غافل ہو کر ) سو جائے (اور وہ نماز رہ جائے) تو اس کا بدل یہی ہے کہ جس وقت یاد آئے پڑھ لے، اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ اس نماز کے پڑھ لینے کے سوا اس کا اور کوئی بدل نہیں ہے۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اگر کوئی آدمی نماز پڑھنی بھول جائے یا نماز کے وقت ایسا غافل ہو کر سو جائے کہ نماز کا وقت نکل جائے اور نماز نہ پڑھ سکے تو اس کا کفارہ صرف یہی ہے کہ اسے جب بھی یاد آجائے یا جب بھی سو کر اٹھے نماز قضاء پڑھ لے۔ یہ نہیں کہ جس طرح بغیر عذر کے رمضان کے روزے چھوڑنے کا کفارہ صدقہ وغیرہ ہوتا ہے نماز کے ترک کرنے پر بھی کفارہ کے طور پر کئی پڑھنی پڑیں گی یا صدقہ وغیرہ دینا ہوگا۔ ابن ملک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ۔ اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جو نماز پڑھنے سے رہ گئی ہو وہ جب بھی یاد آئے اس کے پڑھنے میں تاخیر وغیرہ کرنی چاہئے۔

یہ حدیث شیئر کریں