جلدی نماز پڑھنے کا بیان
راوی:
وَ عَنْ بُرَیْدَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ َترَکَ صَلَاۃَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ۔
" اور حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے عصر کی نماز چھوڑ دی (گویا) اس کے تمام (نیک) اعمال برباد ہوگئے۔" (صحیح البخاری )
تشریح
اس حدیث سے بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس آدمی نے عصر کی نماز چھوڑ دی اس کے تمام نیک اعمال برباد ہو جائیں گے، حالانکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ تمام اعمال کے برباد ہو جانے کی بد بختی تو صرف اس آدمی کے حصہ میں آتی ہے جو مرتد مرتا ہے لہٰذا اس کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے عصر کی نماز چھوڑ دی تو اس نماز کی وجہ سے اسے جو اجر و ثواب ملتا اور اس کی نیکیوں میں جو زیادتی ہوتی ہے وہ اس سے محروم رہا یا یہ کہ اس دن کے اعمال میں جو کمال اسے نماز عصر کی بناء پر حاصل ہوتا وہ ضائع ہو گیا جس سے اس کے اعمال میں کمی واقع ہو گئی۔
حنفیہ کے نزدیک صرف مرتد ہو جانے سے تمام اعمال باطل ہو جاتے ہیں ان کے نزدیک موت کی قید نہیں ہے حتی کہ اگر کسی آدمی پر حج واجب تھا اور وہ حج کرنے کے بعد (نعوذ با اللہ ) مرتد ہوگیا پھر بعد میں اللہ نے اسے ہدایت بخشی اور وہ اسلام میں داخل ہوگیا تو اسے حج دوبارہ کرنا ہوگا معتزلہ کے نزدیک کبیرہ گناہوں کے صدور سے بھی اعمال باطل ہو جاتے ہیں۔ وا اللہ اعلم۔