جلدی نماز پڑھنے کا بیان
راوی:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم الَّذِیْ یَفُوْتُہُ صَلٰوۃُ الْعَصْرِ فَکَاَنَّمَا وُتِرَ اَھْلہُ وَمَالہُ ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی نماز عصر قضا ہو گئی تو گویا کہ مال اس کے اہل و عیال سب لٹ گئے۔
تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس آدمی کی عصر کی نماز قضا ہو جائے تو وہ ایسا ہے جیسے کہ اس کا گھر بار اور مال و اولاد سب فنا کے گھاٹ اتر جائیں۔ یا ان میں کمی واقع ہو جائے لہذا جس طرح کوئی آدمی اپنے اہل و عیال کی تباہی و بربادی سے ڈرتا رہتا ہے جیسا کہ پہلے بھی بتایا جا چکا ہے ۔ یہاں بھی صرف نماز عصر کے ذکر کی وجہ سے یہ ہے کہ یہ نماز وسطی ہے اس کو چھوڑنا دوسری نمازوں کو چھوڑنے کے مقابلے میں زیادہ سخت گناہ ہے۔