جلدی نماز پڑھنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَنَسٍ ص قَالَ کُنَّا اِذَا صَلَّےْنَا خَلْفَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِالظَّھَآئِرِسَجَدْنَا عَلٰی ثِےَابِنَا اتِّقَآءَ الْحَرِّ (مُتَّفَقٌ عَلَےْہِ وَلَفْظُہُ لِلْبُخَارِیِّ۔)
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہر کی نماز پڑھتے ہوئے گرمی سے بچنے کے لئے اپنے کپڑوں پر سجدہ کر لیا کرتے تھے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
تشریح
حنفیہ کے نزدیک چونکہ نمازی اپنے پہنے ہوئے کپڑے پرسجدہ کر سکتا ہے اس لئے یہ حضرات اس حدیث کو اپنے مسلک کی دلیل میں پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ نمازی کے لئے پہنے ہوئے کپڑے پر سجدہ کرنا درست ہے۔ حضرات شوافع کے نزدیک چونکہ ایسے کپڑے پر جو نمازی کے ہلنے سے حرکت کرتے ہوں سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔ اس لئے وہ حضرات اس حدیث کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جن کپڑوں پر سجدہ کرتے تھے وہ ان کے بدن پر نہیں ہوتے تھے بلکہ گرمی سے بچاؤ کی خاطر انہیں علیحدہ فرش پر بچھائے رکھتے تھے۔
اس حدیث کو مصنف مشکوٰۃ نے باب تعجیل الصلوٰۃ میں نقل کیا ہے تاکہ یہ بات واضح ہو جائے کہ زمین پر گرمی کی تپش اوّل وقت ہی رہتی ہے لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گرمی کے موسم میں بھی ظہر کی نماز اوّل وقت ہی میں پڑھا کرتے تھے۔ حالانکہ یہ بات اس حدیث سے معلوم نہیں ہوتی کیونکہ بسا اوقات (بلکہ زیادہ گرمی کے موسم میں ) اوّل وقت کی بہ نسبت بعد میں زیادہ گرمی ہو جاتی ہے۔