مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان۔ ۔ حدیث 535

نماز کا بیان

راوی:

عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ص قَالَ سَاَلْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم اَیُّ الْاَعْمَالِ اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی قَالَ اَلصَّلٰوۃُ لِوَقْتِھَا قُلْتُ ثُمَّ اَیٌّ ؟قَالَ بِرُّ الْوَالِدَےْنِ قُلْتُ ثُمَّ اَیٌّ قَالَ اَلْجِھَادُ فِیْ سَبِےْلِ اللّٰہِ قَالَ حَدَّثَنِیْ بِھِنَّ وَلَوِاسْتَزَدْتُّہُ لَزَادَنِیْ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم

" اور حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " وقت پر نماز پڑھنے" (یعنی وقت مکروہ میں نماز نہ پڑھی جائے) میں نے کہا کہ پھر کون سا عمل بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " ماں باپ کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا " میں نے عرض کیا کہ پھر کون سا عمل بہتر ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " اللہ کی راہ میں جہاد کرنا " عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی باتیں بیان فرمائی تھیں اگر میں کچھ زیادہ پوچھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ بیان فرماتے ۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اتنی بات معلوم ہونی چاہئے کہ بہترین و افضل اعمال کے بارے میں مختلف احادیث منقول ہیں، چنانچہ اس حدیث سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ اور محبوب اعمال یہ تین ہیں مگر دوسری حدیثوں میں مذکور ہے کہ اسلام کے بہترین و افضل اعمال یہ ہیں کہ (غریبوں مسکینوں کو) کھانا کھلایا جائے۔ اسلام کی تبلیغ کی جائے اور رات کو اس وقت جب کہ لوگ آرام سے بستروں میں پڑے خواب شیریں سے ہمکنار ہوں اللہ کی عبادت کی جائے اور نماز پڑھی جائے۔
اسی طرح بعض احادیث میں منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بہترین و افضل عمل یہ ہے کہ لوگ تمہاری زبان اور تمہارے ہاتھ (کی ایذا) سے محفوظ رہیں۔ نیز بعض حدیثوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ افضل ترین عمل اللہ کا ذکر کرنا ہے۔ بہر حال اسی طرح دوسری احادیث میں دیگر اعمال کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ یہ اعمال بہترین و افضل ہیں۔
تو۔ اب ان تمام احادیث میں تطبیق اسی طرح ہوگی کہ یہ کہا جائے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک کی رضا و رغبت اور اس کے مزاج کے مطابق جواب دیا ہے یعنی جس نے بہترین عمل کے بارے میں سوال کیا اس کو وہی عمل بتایا جسے اس کے لائق سمجھا اور جو اس کی فطرت و مزاج اور اس کے حال کے مناسب معلوم ہوا۔ چنانچہ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ ہم اکثر کسی خاص چیز کے بارے میں کسی وقت کہہ دیا کرتے ہیں کہ یہ فلاں چیز تو سب سے اچھی ہے حالانکہ دل کے اندر اس کی اچھائی و فضیلت کے بارے میں یہ خیال نہیں ہوتا کہ یہ چیز ہمہ وقت اور ہر حال میں نیز ہر ایک کے لئے سب سے اچھی اور افضل ہوگی بلکہ دل میں یہی خیال ہوتا ہے کہ یہ چیز اس خاص وقت میں اچھی اور بہتر ہے نہ کہ ہمہ وقت مثلاً خاموشی اور سکوت کا معاملہ ہے کہ جہان مناسب ہوتا ہے کہا جاتا ہے کہ سکوت کے برابر کوئی چیز نہیں ہے یا خاموشی سے افضل کوئی چیز نہیں ہے غرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک عمل کو حال اور مقام کے مناسب افضل فرمایا ہے ۔ مثلاً ابتدائے اسلام میں جہاد ہی لوگوں کے حال مناسب تھا اس لئے جہاد کو فرمایا کہ یہ سب سے بہتر عمل ہے یا اسی طرح کسی آدمی کو یا کسی جماعت کو بھوکا ننگا دیکھا تو ان کی امداد و اعانت کی خاطر صدقہ خیرات کی طرف لوگوں کو رغبت دلائی اور فرمایا کہ صدقہ افضل ترین عمل ہے یا نماز کو باری تعالیٰ کے قرب حقیقی کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے سب سے اچھا اور بہتر عمل قرار دیا ۔ بہر حال۔ ان میں سے ہر ایک عمل کو افضل ترین عمل کہنے کی وجوہ اور حیثیات مختلف ہیں۔ ہر ایک کی وجہ اور حیثیت اپنی اپنی جگہ دوسرے سے افضل و اعلیٰ ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں