منافق کی مثال
راوی:
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَثَلُ الْمُنَافِقِ کَالشَّاۃِ الْعَآئِرَۃِ بَےْنَ الْغَنَمَےْنِ تَعِےْرُ اِلٰی ھٰذِہٖ مَرَّۃً وَّاِلٰی ھٰذِہٖ مَرَّۃً۔ (صحیح مسلم)
" حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان (ماری ماری) پھرتی ہے کہ (اپنے نر کی تلاش میں) کبھی اس طرف مائل ہو جاتی ہے اور کبھی اس طرف۔" (صحیح مسلم)
تشریح
منافق کی مثال اس بکری سے دی گئی ہے جو اپنے نر کی تلاش میں ادھر ادھر ماری ماری پھرتی ہے اسی طرح منافق کی حالت ہوتی ہے کہ اس کے سامنے چونکہ صرف دنیا کا لالچ اور مال و جاں کی حفاظت کا مقصد ہوتا ہے اس لئے وہ مادہ صفت بن کر کبھی تو مسلمانوں کی آغوش میں آکر پناہ لیتا ہے اور کبھی کافروں کے گروہ میں جا کر اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے، نفاق سے نفرت پیدا کرنے کے لئے ظاہر ہے کہ یہ تشبیہ بہت موثر ہے۔