حیض کا بیان
راوی:
وَعَنْ مُعَاذِبْنِ جَبَلٍ قَالَ قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اﷲِ ( صلی اللہ علیہ وسلم) مَا یَحِلُّ لِیْ مِنْ اِمْرَاَتِی وَھِیَ حَائِضٌ قَالَ مَافَوْقَ الْاِزَارِوَ التَّعْفُفُ عَنْ ذٰلِکَ اَفْضَلُ۔ )رَوَاہُ رَزِیْنٌ وَقَالَ مُحْیِ السُّنَّۃِ اِسْنُادُہ، لَیْسَ بِقَوِیٍّ)
" اور حضرت معاذ ابن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ " میں نے عرض کیا' ' یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم)! میری بیوی کے ایام کی حالت میں میرے واسطے کیا کیا جائز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " وہ چیز جو تہ بند کے اوپر ہو۔ اور اس سے بھی بچنا بہت ہی بہتر ہے۔" (رزین اور محی السنۃ فرماتے ہیں اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے۔)
تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ عورت کے ایام کی حالت میں اس کی تہ بند کے اوپر ہاتھ وغیرہ لگانا یا تہ بند کے اوپر اختلاط کرنا اور بوس و کنار کرنا جائز ہے۔ مگر ان چیزوں سے بھی پرہیز کرنے کو زیادہ بہتر اور افضل اس لئے کہا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ان امور کی وجہ سے خواہش نفسانی بھڑک اٹھے اور کوئی آدمی جذبات سے مغلوب ہو کر جماع کر بیٹھے اس لئے اس حرام فعل سے بچنے کے لئے مناسب ہے کہ ان امور سے بھی اجتناب کیا جائے جو اس کے لئے ممد اور سبب بنتے ہیں۔
اور جہاں تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کا سوال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے تہ بند کے اوپر اوپر ہاتھ لگاتے تھے اور اختلاط کرتے تھے اس کی وجہ یہ تھی کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نفس اور جذبات پر قادر تھے۔ اس کے برخلاف دوسرے لوگوں سے اس کی توقع نہیں کی جا سکتی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح اپنے جذبات اور نفس پر قابو رکھ سکیں گے۔