حیض کا بیان
راوی:
وَعَنْھَا قَالَتْ کُنْتُ اَشْرَبُ وَاَنَا حَآئِضٌ ثُمَّ اُنَاوِلُہُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَےَضَعُ فَاہُ عَلٰی مَوْضِعِ فِیَّ فَےَشْرَبُ وَاَتَعَرَّقُ الْعَرْقَ وَاَنَا حَآئِضٌ ثُمَّ اُنَاوِلُہُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَےَضَعُ فَاہُ عَلٰی مَوْضِعِ فِیَّ (صحیح مسلم)
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں حالت ایام میں پانی پی کر (وہ برتن) رسول اللہ کو دے دیا کرتی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ سے جہاں میرا منہ لگا ہوتا تھا منہ لگا کر پی لیتے اور کبھی میں ایام کی حالت میں ہڈی سے گوشت نوچ کر کھاتی پھر وہ ہڈی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ پر منہ رکھ کر گوشت کو نوچتے جہاں سے میں نے منہ رکھ کر نوچا ہوتا تھا۔" (صحیح مسلم)
تشریح
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل دو وجہ سے ہوا کرتا تھا اول تو یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بے انتہا محبت تھی دوسری یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہودیوں کی مخالفت منظور ہوتی تھی چنانچہ یہودی تو کہاں حائضہ عورت کے ساتھ گھر میں رہنا اور ان کو ہاتھ لگانا بھی پسند نہ کرتے تھے اور ادھر یہ معمول تھا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایام حیض میں برتن میں جس جگہ سے منہ لگا کر پانی پیا کرتی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی جگہ منہ (لگا کر پانی پیتے اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جس جگہ سے منہ لگا کر ہڈی سے گوشت کو نوچا کرتی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی جگہ منہ لگا کر ہڈی سے گوشت نوچا کرتے تھے۔
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ حائضہ عورت کے ساتھ کھانا پینا اور اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا جائز ہے نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حائضہ عورت کے اعضائے بدن نجس و ناپاک نہیں ہوتے۔