حیض کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَآئِشَۃَص قَالَتْ کُنْتُ اَغْتَسِلُ اَنَا وَالنَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ اِنَآءٍ وَّاحِدٍ وَّکِلَانَا جُنُبٌ وَکَانَ ےَاْمُرُنِیْ فَاَتَّزِرُ فَےُبَاشِرُنِیْ وَاَنَا حَآئِضٌ وَّکَانَ ےُخْرِجُ رَأسَہُ اِلَی وَ ھُوَ مُعْتَکِفٌ فَاَغْسِلُہُ وَاَنَا حَائِضٌ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ " میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں جنابت کی حالت میں ایک برتن سے نہا لیا کرتے تھے۔ (اور بعض اوقات) میں ایام سے ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے (تہ بند باندھنے کے واسطے ) ارشاد فرماتے جب میں تہبند باندھ لیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے (ناف کے اوپر اوپر ) اپنے بدن کو لگا کر لیٹ جایا کرتے تھے اور (بعض مرتبہ) آپ اعتکاف میں ہوتے اور اپنا سر مبارک (مسجد سے ) باہر نکال دیتے تو میں اپنے ایام کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک دھویا کرتی تھی۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
عرب کے قاعدے اور معمول کے مطابق ایک بڑا برتن جو طشت کی قسم کا ہوتا تھا پانی سے بھرا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے درمیان رکھا ہوتا اور یہ دونوں اس میں سے چلو بھر بھر کر نہاتے تھے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت کے جسم کے اس حصے سے فائدہ اٹھانا جو ناف کے نیچے اور زانو کے اوپر ہوتا ہے حرام ہے۔ یعنی وہاں ہاتھ لگانا اور جماع کرنا ممنوع ہے چنانچہ اس کی وضاحت دوسری احادیث سے بھی ہوتی ہے اور یہی مسلک امام ابوحنیفہ ، امام ابویوسف، امام شافعی رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اور امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا ہے۔
امام محمد، امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما اور بعض شوافع حضرات کا مسلک یہ ہے کہ حائضہ عورت سے صرف وطی یعنی شرمگاہ میں دخول کرنا حرام ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حجرہ مسجد سے بالکل ملا ہوا تھا یہاں تک کہ اس کا دروازہ بھی مسجد ہی کی طرف کھلا ہوا تھا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں ہوتے تھے تو اپنے سر مبارک اسی دروازے سے حجرے کی طرف نکال دیتے تھے وہاں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک دھو دیتی تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی آدمی اعتکاف میں بیٹھا ہو اور اپنے جسم کے کسی حصے کو مسجد سے باہر نکالے تو اس سے اعتکاف باطل نہیں ہوتا۔