مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ غسل کا بیان۔ ۔ حدیث 504

غسل مسنون کا بیان

راوی:

وعَنْ اَبِیْ سَعِےْدِ الْخُدْرِیِّص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم غُسْلُ ےَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَاجِبٌ عَلٰی کُلِّ مُحْتَلِمٍ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " ہر بالغ پر جمعہ کے روز نہانا واجب ہے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
" واجب" کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر کوئی آدمی جمعہ کے روز غسل نہ کرے تو وہ گنہگار ہوگا بلکہ اس کا مفہوم یہ ہوگا کہ " یہ ثابت ہے کہ جمعہ کے روز غسل کو ترک کرنا مناسب نہیں ہے۔" یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا ہمارے ہاں عام طور کسی مستحق رعایت کے بارے میں کیا جاتا ہے کہ " فلاں آدمی کی رعایت ہم پر واجب ہے۔"
چنانچہ علماء لکھتے ہیں کہ یہاں اور اسی طرح ایسے دوسرے مواقع پر " واجب" کا لفظ استعمال فرما نا دراصل استحباب کے حکم کو موکد کرنا ہے، اور اس کی وجہ خاص طور پر یہ ہے کہ ابتدائے اسلام میں مسجدیں بہت تنگ اور چھوٹی ہوتی تھیں اور مسلمان صوف (موٹا اونی کپڑا) کا استعمال کرتے تھے نیز محنت و مشقت بہت زیادہ کیا کرتے تھے چنانچہ جب ان کو پسینہ آتا تھا تو اس کی بو کی وجہ سے آس پاس کے لوگ تکلیف محسوس کرتے تھے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم میں واجب کا لفظ استعمال فرمایا ہے تاکہ لوگ جمعہ کے روز غسل کے اس حکم کو جلدی قبول کر لیں اور اس پر پابندی سے عمل پیرا ہوں۔

یہ حدیث شیئر کریں