مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ تیمم کا بیان ۔ حدیث 498

تیمم کا بیان

راوی:

عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ الصَّعِیْدَ الطَّیِّبَ وَضُوْءُ الْمُسْلِمِ وَاِنْ لَّمْ یَجِدِالْمَآءَ عَشَرَ سِنِیْنَ فَاِذَا وَجَدَ المَآءَ فَلْیَمَسَّہُ بَشَرَہ، فَاِنَّ ذٰلِکَ خَیْرٌ۔ (رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِیُّ وَ اَبُوْدَاؤدَ وَرَوَی النِّسَائِیُّ نَحْوَہ، اِلٰی قَوْلِہٖ عَشْرَ سِنِیْنَ)

" حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " پاک مٹی مسلمان کو پاک کرنے والی ہے۔ اگرچہ وہ دس برس تک پانی نہ پائے اور جس وقت مل جائے تو بدن دھو لینا چاہئے کیونکہ یہ بہتر ہے ۔' ' (مسند احمد بن حنبل جامع ترمذی، سنن ابوداؤد) " اور نسائی نے بھی اسی طرح کی روایت عشر سنین تک نقل کی ہے۔"

تشریح
دس برس کی مدت تحدید کے لئے نہیں ہے بلکہ کثرت کے لئے ہے یعنی اگر اتنے طویل عرصے تک بھی پانی نہ ملے تو غسل یا وضو کے لئے تیمم کیا جا سکتا ہے اور پھر بعد میں جب بھی اتنا پانی مل جائے جو غسل یا وضو کے لئے کافی ہو اور پینے کی ضرورت سے زیادہ ہو نیز اس کے استعمال پر قادر بھی ہو تو غسل کرنا یا وضو کرنا چاہئے کیونکہ اس صورت میں غسل یا وضو واجب ہوگا تیمم جائز نہیں ہوگا۔
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز کا وقت ختم ہو جانے پر تیمم نہیں ٹوٹتا بلکہ اس کا حکم وضو ( جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ان سے وضو کا تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے اور جن چیزوں سے غسل واجب ہوتا ہے ان سے غسل کا تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ مزید وضاحت کے لئے " علم الفقہ کا مطالعہ کریں۔) کی طرح ہے کہ جس طرح جب تک وضو نہ ٹوٹے ایک وضو سے جتنے فرض یا نقل چاہے پڑھ سکتا ہے اسی طرح ایک تیمم سے بھی کئی وقت کی نماز پڑھی جا سکتی ہیں چنانچہ حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا یہی مسلک ہے مگر حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک تیمم معذور کے وضو کی طرح ہے کہ جس طرح نماز کا وقت گزر جانے سے معذور کا وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اسی طرح نماز کا وقت ختم ہو جانے پر تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں