تیمم کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِی الْجُھَیْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّۃِ قَالَ مَرَرْتُ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَھُوَ یَبُوْلُ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ حَتٰی قَامَ اِلٰی جِدَارٍ فَحَثَّہ، بِعَصَا کَانَتْ مَعَہُ ثُمَّ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلَے الْجِدَارِ فَمَسَحَ وَجْھَہ، وَذِرَاعَیْہِ ثُمَّ رَدَّ عَلَیَّ (وَلَمْ اَجِدْ ھٰذِہِ الرِّوَایَۃَ فِی الصَّحِیْحَیْنِ وَلَا فِی کِتَابِ الْحُمَیْدِیِّ وَلٰکِنْ ذَکَرَہ، فِیْ شَرْحِ السُّنَّۃِ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ)۔
" اور حضرت ابوجہیم ابن حارث ابن صمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ " (میں ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے گزرا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت پیشاب کر رہے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا۔ اور پیشاب سے فارغ ہو کر) ایک دیوار کے پاس کھڑے ہوئے اور ایک لاٹھی سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی کھرچ کر اپنے دونوں ہاتھوں پر مسح کر کے میرے سلام کا جواب دیا۔" (مشکوٰۃ کے مصنف فرماتے ہیں کہ " مجھے یہ روایت نہ صحیحین میں ملی ہے اور نہ حمیدی کی کتاب میں ہاں محی السنۃ نے اس کو شرح السنۃ میں ذکر کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ حدیث حسن ہے (لہٰذا صاحب مصابیح کو چاہئے تھا کہ اس روایت کو پہلی فصل میں ذکر نہ کرتے ۔)
تشریح
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عصا سے دیوار کی مٹی اس لئے کھرچی کہ اس میں سے غبار اٹھنے لگے کہ اس پر تیمم کرنا افضل ہے اور ثواب کی زیادتی کا باعث ہے ۔ یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے ذکر اللہ کے لئے باطہارت ہونا مستحب ہے نیز ہر وقت پاک و صاف اور طاہر رہنا بھی مستحب ہے۔