موزوں پر مسح کرنے کا بیان
راوی:
وَعَنِ الْمُغَیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ وَضَّأْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ غَزْوَۃِ تَبُوْکَ فَمَسَحَ اَعْلَی الْخُفِّ وَاَسْفَلَہ،۔ (رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ التِّرْمِذِیُّ وَ ابْنُ مَاجَۃَ وَقاَلَ التِّرمِذِیُّ ھٰذَا الْحَدِیْثُ مَعْلُوْلٌ وَ سَأَلْتُ اَبَازُرْعَۃَ وَمُحَمَّدً یَعْنِی الْبُخَارِیَّ عَنْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ فَقَالَ لَیْسَ بِصَحِیْحٍ وَکَذَا ضَعَّفَّہ، اَبُوْدَاؤدَ)
" اور حضرت مغیرہ ابن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ میں نے غزوہ تبوک میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرایا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں کے نیچے اور اوپر مسح کر لیا۔" (سنن ابوداؤد، سنن ابن ماجہ) اور حضرت امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ" یہ حدیث معلول ہے، نیز میں نے اس حدیث کے بارے میں ابوزرعہ اور محمد یعنی محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا تو دونوں نے کہا یہ حدیث صحیح نہیں ہے اسی طرح امام ابوداؤد رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی اس حدیث کو ضعیف کہا ہے)
تشریح
حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کے نزدیک پشت قدم یعنی موزے کے اوپر مسح کرنا واجب ہے اور موزے کے نیچے یعنی تلوے پر مسح کرنا سنت ہے لیکن حضرت امام ابوحنیفہ اور حضرت امام احمد رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کا مسلک یہ ہے کہ مسح فقط پشت قدم یعنی موزے کے اوپر کیا جائے یہ دونوں حضرات فرماتے ہیں کہ یہ حدیث جس سے موزے کے دونوں طرف مسح کرنے کا اثبات ہو رہا ہے خود معیار صحت کو پہنچی ہوئی نہیں ہے کیونکہ علماء کرام نے اس کی صحت بارے کلام کیا ہے۔ نیز ایسی احادیث بہت زیادہ منقول ہیں جو اس حدیث کے بالکل برعکس ہیں اور جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسح فقط پشت پر کیا جائے لہٰذا عمل اس ہی حدیث پر کیا جائے گا۔ محدثین کی اصطلاح میں " حدیث معلول" اس حدیث کو کہتے ہیں جس میں ایسا سبب پوشیدہ ہو جو اس بات کا مقتضی ہو کہ اس حدیث کے مطابق عمل نہ کیا جائے۔
اس حدیث کے ضعیف ہونے کی دو وجوہات ہیں۔ اول تو یہ کہ حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک اس حدیث کی سند کا پہنچنا ثابت نہیں ہے بلکہ اس کی سند بولاو تک جو مغیرہ کے مولیٰ اور کاتب تھے پہنچتی ہے، دوسری وجہ ہے کہ اس حدیث کو ثور ابن یزید نے رجاء ابن حیوۃ سے روایت کیا ہے اور رجاء ابن حیوۃ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کاتب سے روایت کیا ہے حالانکہ رجاء سے ثور کا سماع ثابت نہیں ہے پھر ایک سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ مضمون جو (حدیث نمبر ٢) حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مختلف سندوں کے ساتھ منقول ہے اور جو معیار صحت کو پہنچی ہوئی ہے اس میں مطلقاً اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کیا تھا، اوپر نیچے مسح کرنے کی کوئی وضاحت منقول نہیں ہے پھر حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک اور روایت اس کے بعد آرہی ہے اس میں صراحت کے ساتھ یہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں کے اوپر مسح کیا۔ لہٰذا معلوم یہ ہوا کہ اس حدیث میں اضطراب ہے اور یہ وہ اسباب ہیں کہ جس کی وجہ سے اس حدیث کو ضعیف کہا جاتا ہے۔