مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 480

نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان

راوی:

وَعَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ کُنَّا نُصَلِّی مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَلَا نَتَوَضَّأُ مِنَ الْمَوْطِئِ۔ (رواہ الترمذی)

" اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے اور زمین پر چلنے (کی وجہ سے وضو نہ کرتے تھے۔" ( جامع ترمذی )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ہم نماز پڑھنے کے لئے اپنے اپنے مکان سے وضو کر کے چلتے تھے اور مسجد آتے ہوئے ننگے پاؤں چلنے کی وجہ سے پاؤں پر یا جوتے اور موزوں پر جو نجاست و گندگی لگ جایا کرتی تھی اسے دھویا کرتے تھے۔
اس ارشاد کے بارے میں بھی یہی کہا جائے گا کہ اس کا تعلق خشک نجاست سے ہے، کہ اگر خشک گندگی مثلاً سوکھا گوبر وغیرہ پیروں پر جوتے و موزے پر لگ جاتا تو اس کو دھونے کی ضرورت نہیں ہوتی تھی کیونکہ صاف زمین پر چلنے کی وجہ سے وہ پاک ہو جایا کرتا تھا اس سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ مراد ہے کہ راستہ چلتے وقت جو گرد و غبار پاؤں کو لگ جایا کرتی تھی اسے دھوتے تھے۔
تر نجاست مثلاً ًپیشاب وغیرہ کے بارے میں یہ پہلے ہی بتایا جا چکا ہے کہ اگر اس قسم کی کوئی نجاست و گندگی پاؤں وغیرہ پر لگ جائے تو تمام علماء کے نزدیک یہ متفق علیہ مسلم مسئلہ ہے کہ اسے دھویا جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں