نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
راوی:
عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِیْ عَبْدِالْاَشْھَلِ قَالَتْ قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ لَنَا طَرِیْقًا اِلَی الْمَسْجِدِ مُنْتِنَۃً فَکَیْفَ نَفْعَلُ اِذَا مُطِرْنَا قَالَتْ فَقَالَ اَلَیْسَ بَعْدَھَا طَرِیْقٌ ؟ ھِیَ اَطْیَبُ مِنْھَا قُلْتُ بَلٰی قَالَ فَھٰذِہٖ بِھٰذِہٖ۔ (رواہ ابوداؤد)
" بنو عبدالاشہل کی ایک عورت کا بیان ہے کہ میں نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ رسول اللہ ! مسجد میں آنے کا ہمار جو راستہ ہے وہ گندہ ہے جب بارش ہو جائے تو ہم کیا کریں؟ وہ کہتی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کیا اس راستے کے بعد کوئی پاک صاف راستہ نہیں آتا؟" میں نے عرض کیا " جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " یہ پاک راستہ اس ناپاک راستہ کے بدلے میں ہے۔" (ابوداؤد)
تشریح
اسی باب کی حدیث نمبر ١٣ میں اس مسئلہ کی وضاحت کی جا چکی ہے، یہاں بھی اس ارشاد کا یہ مطلب ہے کہ گندے اور ناپاک راستہ سے جو گندگی لگتی ہے وہ پاک و صاف راستہ پر چلنے کے بعد زمین کی رگڑ سے صاف و پاک ہو جاتی ہے، نیز یہاں بھی یہ ملحوظ رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا تعلق تن دار نجاست سے ہے کہ اگر گوبر وغیرہ قسم کی کوئی نجاست جوتے اور موزوں پر لگ جائے تو وہ اس طریقے سے صاف ہو جاتی ہے کیونکہ اگر پیشاب وغیرہ قسم کی نجاست جوتے موزے کپڑے یا بدن کے کسی حصے پر لگے تو اس کو ہر حال میں دھو کر ہی پاک کیا جائے گا اسی طرح موزے اور جوتے کے علاوہ اگر کپڑے پر تن دار نجاست لگے گی تو بغیر دھوئے کپڑا پاک نہیں ہوگا۔