نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ مَیْمُوْنَہَ قَالَتْ مَرَّ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم رِجَالٌ مِنْ قُرَیْشٍ یَجُرُّوْنَ شَاۃً لَّھُمْ مِثْلَ الْحِمَارِ فَقَالَ لَھُمْ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ اَخَذْ تُمْ اِھَا بَھَا قَالُوْا اِنَّھَا مَیْتَۃٌ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُطِھِّرُھَا لْمَآءُ وَالْقُرَظُ۔ (رواہ احمد و ابوداؤد)
" اور حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ قریش کے چند آدمی اپنی ایک مری ہوئی بکری کو گدھے کی طرح کھینچتے ہوئے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ دیکھ کر) ان سے فرمایا کہ " اے کاش! تم اس کے چمڑے کو اتار لیتے !" (تو یہ کام آجاتا) انہوں نے عرض کیا کہ " یہ تو مردار ہے (یعنی ذبح کی ہوئی نہیں ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کیکر کے پتے اور پانی پاک کر دیتے ہیں (یعنی ان دونوں چیزوں کے ذریعے دباغت سے چمڑا پاک ہو جاتا ہے۔" (مسند احمد بن حنبل، سنن ابوداؤد)
تشریح
دباغت دینے کے کئی طریقے ہیں لیکن کیکر کے پتوں اور پانی سے دباغت کے بعد چمڑا خوب اچھی طرح پاک ہو جاتا ہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور خاص ان دو چیزوں کا ذکر فرمایا۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ چمڑے کی دباغت و طہارت ان ہی پر موقوف نہیں ہے بلکہ دوسرے طریقوں مثلاً دھوپ وغیرہ سے دباغت و طہارت ہو جاتی ہے ۔ البتہ یہ کہا جائے گا کہ اس حدیث کے پیش نظر کیکر کے پتوں اور پانی سے چمڑے کو دباغت دینا مستحب ہے۔