مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 461

نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَنَسٍ ص قَالَ بَےْنَمَا نَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذْ جَآءَ اَعْرَابِیٌّ فَقَامَ ےَبُوْلُ فِی الْمَسْجِدفَقَالَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَہْ مَہْ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا تُزْرِمُوْہُ دَعُوْہُ فَتَرَکُوْہُ حَتّٰی بَالَ ثُمَّ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم دَعَآہُ فَقَالَ لَہُ اِنَّ ھٰذِہِ الْمَسَاجِدَ لَا تَصْلُحُ لِشَی ءٍ مِّنْ ھٰذَا الْبَوْلِ وَالْقَذْرِ اِنَّمَا ھِیَ لِذِکْرِ اللّٰہِ وَالصَّلٰوۃِ وَقِرَآۃِ الْقُرْاٰنِ اَوْ کَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَاَمَرَ رَجُلًا مِّنَ الْقَوْمِ فَجَآءَ بِدَلْوٍ مِّنْ مَّآءٍ فَسَنَّہُ عَلَےْہِ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک روز) ہم سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ یکایک ایک دیہاتی آیا اور مسجد میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے لگا (یہ دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اس سے کہنے لگے کہ ٹھہر جا ! ٹھہر جا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر) فرمایا کہ اسے پیشاب کرنے سے نہ رو کو بلکہ اسے چھوڑ دو اور پیشاب کرنے دو کیونکہ اگر تمہارے دھمکانے سے اس کا پیشاب رک گیا تو اس کے لئے تکلیف دہ ہوگا پھر اس طرح اس کا پیشاب جو ایک ہی جگہ ہے کئی جگہ پھیل جائے گا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسے چھوڑ دیا اور اس دیہاتی نے (جب پورا ) یشاب کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور (نہایت شفقت و مہربانی سے ) فرمایا کہ " مسجدیں پیشاب و گندگی وغیرہ کے لئے نہیں ہیں بلکہ ذکر الہٰی اور نماز و قرآن پڑھنے کے لئے ہیں " یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کے مثل فرمایا (یعنی راوی کو شک ہو رہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی سے یہی الفاظ فرمائے تھے یا اسی قسم کے دوسرے الفاظ ) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اس بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجلس میں سے ایک آدمی کو حکم دیا اس نے ایک ڈول پانی لا کر پیشاب پر بہا دیا۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

یہ حدیث شیئر کریں