نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا شَرِبَ الْکَلْبُ فِیْ اِنَآءِ اَحَدِکُمْ فَلْےَغْسِلْہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ مُتَّفَقٌ عَلَےْہِ وَفِیْ رِوَاےَۃٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ طُھُوْرُ اِنَآءِ اَحَدِکُمْ اِذَا وَلَغَ فِےْہِ الْکَلْبُ اَنْ ےَغْسِلَہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ اُوْلٰھُنَّ بِالتُّرَابِ۔
" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جب تم میں سے کسی کے برتن میں سے کتاپانی پی لے تو اس برتن کو سات مربتہ دھونا چاہئے ( بخاری و مسلم) اور مسلم کی ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں کہ تم میں سے جس کے برتن سے کتا پانی پی لے اس (برتن) کو پاک کرنے کی صورت یہ ہے اسے سات مرتبہ دھو ڈالے اور پہلی مرتبہ مٹی سے دھوئے مگر حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ اس کو بھی دوسری نجاستوں کے حکم میں شمار کرتے ہوئے یہ فرماتے ہیں کہ اس برتن کو صرف تین مرتبہ بغیر مٹی کے دھو ڈالنا کافی ہے ۔ وہ فرماتے ہیں کہ حدیث میں سات مرتبہ دھونے کا جو حکم دیا جا رہا ہے وہ وجوب کے طریقے پر نہیں ہے بلکہ اختیار کے طور پر ہے، یا پھر یہ کہ سات مرتبہ دھونے کا یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا جو بعد میں منسوخ ہوگیا! وا اللہ اعلم۔
تشریح
اکثر محدثین اور تینوں آئمہ کے مسلک یہ ہیں کہ اگر برتن میں کتا منہ ڈال دے یا کسی برتن سے پانی پی لے اور کھائے تو اس برتن کو سات مرتبہ دھونا چاہیے۔