پانی کے احکام کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم سُئِلَ عَنِ الْحِیَاضِ الَّتِیْ بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِیْنَۃِ تَرِ دُھَا السِّبَاعُ وَالْکِلَابُ وَالْحُمُرُ عَنِ الطُّھْرِ مِنْھَا فَقَالَ لَھَا مَا حَمَلَتْ فِیْ بُطُوْنِھَا وَلَنَا مَا غَبَرَ طَھُوْرٌ۔ (رواہ ابن ماجۃ)
" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ " سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان تالابوں کے بارے میں پوچھا گیا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ہیں اور ان پر (پانی پینے کے لئے) درندے، کتے اور گدھے آتے رہتے ہیں کہ آیا اس سے کوئی چیز پاک کی جا سکتی ہے یا نہیں ؟" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ان کے پیٹوں میں آجائے وہ ان کا ہے اور جو باقی رہ جائے وہ ہمارے لئے پاک کرنے والا ہے۔" (سنن ابن ماجہ)
تشریح
ان دونوں حدیثوں میں درندوں کے استعمال کردہ پانی کے پاک ہونے کا جو حکم بیان کیا جا رہا ہے وہ مطلقا پانی کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ حکم اس پانی کے بارے میں ہے جو برے بڑے تالابوں اور حوضوں میں جمع رہتا ہے۔