گناہ کبیرہ اور نفاق کی علامتوں کا بیان
راوی:
" گناہ کبیرہ" کے معنی ہیں۔ بڑے گناہ! چنانچہ اصطلاح شریعت میں " گناہ کبیرہ" اس بڑے فعل کو فرماتے ہیں جس کا ارتکاب کرنے والا حد یعنی شریعت کی متعین کردہ سزا کا مسوجب ہوتا ہے، یا جس کے ارتکاب پر قرآن و حدیث میں سخت و عید و تنبیہ مذکورہ ہو، یا جس کے ارتکاب کو شریعت نے بطور مبالغہ ارتکاب کفر سے تعبیر کیا ہو (جیسے قصدا نماز ترک کرنے پر حدیث میں یہ وعید آئی ہے (حدیث من ترک الصلوۃ متعمد افقد کفر) یعنی جس آدمی نے نماز قصدا ترک کر دی وہ کافر ہو گیا) یا جس کا فساد و نقصان گناہ کبیرہ کے فساد و نقصان کے برابر یا اس سے زیادہ ہو، یا جس کی ممانعت دلیل قطعی کے ساتھ ثابت ہو اور جس کا اختیار کرنا حرمت دین کی ہتک کا موجب ہو پس جس فعل اور بات میں ان میں سے کوئی بھی چیز پائی جائے گی اس کو گناہ کبیرۃ یعنی بڑا گناہ کہیں گے اور جس فعل یا بات میں ان میں سے کوئی چیز نہیں پائی جائے گی اور وہ اسلامی تعلیمات اور دینی تقاضا کے خلاف ہوگی اس کو گناہ صغیرہ یعنی چھوٹا گناہ کہا جائے گا یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بعض اعتبار سے اگرچہ گناہ کبیرہ کے مختلف درجات ہیں کہ بعض کبیرہ گناہ تو بہت ہی برے اور نہایت ہی قابل نفرت ہیں اور بعض گناہ نسبۃ کچھ ہلکے درجہ کے ہیں لیکن شریعت کی نظر میں قابل مواخذہ و گرفت اور موجب عذاب ہونے کے اعتبار سے سب یکساں نوعیت رکھتے ہیں۔ احادیث میں ایک جگہ تمام کبیرہ گناہوں کا تعین اور تفصیل کے ساتھ ذکر موجود نہیں ہے ، بلکہ موقع محل کی مناسبت یا کسی سائل کو جواب میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بیان کردہ کبیرہ گناہوں کی جو فہرست مرتب کی ہے وہ مختصراً یوں ہے۔
(١) اللہ تعالیٰ کا شریک بنانا یعنی کسی کو اس کی عبادت یا اس کی صفات میں شریک کرنا مثلا استعانت (مدد چاہنے) میں ، علم میں، قدرت میں، تصرف میں، تخلیق میں، پکارنے میں، نام رکھنے میں، ذبح کرنے میں، نذر ماننے میں اور لوگوں سے امور سونپنے میں کسی کو بھی وہ درجہ اور حیثیت دینا جو صرف اللہ تعالیٰ کی سزاوار ہے۔ (٢) گناہ پر اصرار و دوام کی نیت رکھنا۔ (٣) ناحق کسی کو قتل کرنا (٤) زنا کرنا۔ (٥) لواطت کرنا۔ (٦) چوری کرنا۔ (٧) جادو سیکھنا اور جادو کرنا (٨) شراب پینا اور نشہ آور اشیاء کا استعمال کرنا۔ (٩) محارم یعنی ماں، بیٹی، بہن، پھوپھی، نانی اور خالہ وغیرہ سے نکاح کرنا۔ (١٠) جوا سیکھنا اور جوا کھیلنا (١١) دار الحرب سے ہجرت نہ کرنا۔ (١٢) دشمناں دین سے ناروا دوستی اور تعلق رکھنا ۔ (١٣) طاقت و قوت اور غالب حیثیت رکھنے کے باوجود دشمنان دین سے جہاد نہ کرنا۔ (١٤) سود کھانا۔ (١٥) خنزیر اور مردار کے گوشت کا استعمال کرنا۔ (١٦) نجومی اور کاہن کی تصدیق کرنا۔ (١٨) ناحق کسی کا مال ہڑپ کر لینا۔ (١٨) پاکباز مرد یا پاکدامن عورت پر زنا کی تہمت دھرنا۔ (١٩) جھوٹی گواہی دینا۔ (٢٠) کسی عذر شرعی کے بغیر قصدا رمضان کا روزہ نہ رکھنا یا روزہ توڑنا۔ (٢١) جھوٹی قسم کھانا۔ (٢٢) قطع تعلق کرنا۔ (٢٣) ماں باپ کو ستانا اور ان کی نافرمانی کرنا۔ (٢٤) جنگ کے موقع پر دشمناں دین کے مقابلہ سے فرار اختیار کرنا۔ (٢٥) یتیموں کا مال ناحق کھانا۔ (٢٦) ناپ تول میں خیانت کرنا۔ (٢٧) نماز کو وقت پر نہ پڑھنا۔ (٢٨) مسلمانوں سے ناحق لڑنا جھگڑنا۔ (٢٩) ذات رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹا الزام لگانا۔ (٣٠) رسول، کتاب اللہ اور فرشتوں کا انکار کرنا یا ان کا مذاق اڑانا۔ (٣١) احکام دین اور مسائل شریعت کا انکار کرنا۔ (٣٢) فرائض پر عمل نہ کرنا یعنی نماز نہ پڑھنا، زکوۃ ادا نہ کرنا، رمضان کے روزے نہ رکھنا اور استطاعت کے باوجود حج نہ کرنا۔ (صحابہ یا کسی صحابی کو برا کہنا۔ (٣٤) بالعذر کتمان شہادت کرنا۔ (٣٥) رشوت لینا۔ (٣٦) میاں بیوی کے درمیان نفاق ڈلوانا۔ (٣٧) حاکم کے سامنے کسی کی چغل خوری کرنا۔ (٣٨) غیبت کرنا۔ (٣٩) اسراف میں مبتلا ہونا۔ (٤٠) رہزنی کا ارتکاب کرنا۔ (٤١) دین کے نام پر یا کسی دنیوی غرض کے تحت روئے زمین پر فتنہ و فساد پھیلانا۔ (٤٢) گناہ صغیرہ پر اصرار و دوام اختیار کرنا۔ (٤٣) کسی کو گناہ کی طرف راغب کرنا یا گناہ کے ارتکاب میں مدد دینا۔ (٤٤) ہار مونیم، طبلہ، اور دوسرے ممنوع باجوں کے ساتھ گانا۔ (٤٥) نہاتے وقت دوسروں کے سامنے ستر کھولنا۔ (٤٦) مالی مطالبات و واجبات کی ادائیگی میں بخل کرنا۔ (٤٧) خود کشی کرنا۔ (٤٨) اپنے اعضاء بدن میں سے کسی عضو کو ضائع کرنا اور تلف کر دینا۔ (٤٩) منی اور پیشاب کی گندگی سے صفائی اور پاکی حاصل نہ کرنا۔ (٥٠) تقدیر کو جھٹلانا۔ (٥١) اپنے سردار اور حاکم سے عہد شکنی کرنا۔ (٥٢) کسی کی ذات اور نسب میں طعنہ زنی کرنا۔ (٥٣) غرور اور تکبر کے تحت پائنچے لٹکانا۔ (٥٤) لوگوں کو گمراہی کی طرف بلانا۔ (٥٥) میت پر نوحہ کرنا۔ (٥٦) برے طریقے اور بیہودہ رسمیں رائج کرنا۔ (٥٧) دھار دار آلہ سے کسی مسلمان کی طرف اشارہ کرنا۔ (٥٨) کسی کو خصی کر دینا۔ (٥٩) اپنے بدن کے کسی حصہ کو کاٹنا۔ مثلاً داڑھی منڈانا یا ناک وغیرہ تھوڑی سی کاٹ ڈالنا۔ (٦٠) اپنے محسن سے احسان فراموشی کرنا۔ (٦١) حدودحرم میں ان کاموں کو کرنا جن کی ممانعت ہے۔ (٦٢) حدود حرم میں جاسوسی کرنا۔ (٦٣) نرد کھیلنا یا ایسا کوئی بھی کھیل کھیلنا جو بالا تفاق حرام ہو۔ (٦٤) کسی مسلمان کو کافر کہنا یا اس کو کسی ایسے الفاظ سے مخاطب کرنا جو صرف کافر کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ (٦٥) اگر ایک سے زائد بیویاں ہوں تو ان کے درمیان باری میں عدل نہ کرنا۔ (٦٦) جلق کرنا (مشت زنی کرنا)۔ (٦٧) غلہ وغیرہ کی گرانی سے خوش ہونا۔ (٦٨) جانوروں کے ساتھ بدفعلی کرنا۔ (٦٩) عالم کا اپنے علم پر عمل نہ کرنا۔ (٧٠) دنیا کی محبت میں مبتلا ہونا۔ (٧١) امرد پر بری نظر رکھنا۔ (٧٢) دوسروں کے گھر میں جھانکنا۔ (٧٣) صاحب خانہ کی اجازت کے بغیر اس کے گھر کے اندر داخل ہونا۔ (٧٤) دیوثی اور قرم ساقی کرنا۔ (٧٥) امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی اچھے کاموں کی تبلیغ و تلقین اور برے کاموں سے روکنے) کا فریضہ باوجود قدرت کے انجام نہ دینا۔ (٧٦) پڑھنے کے بعد قرآن مجید کو بھلا دینا۔ (٧٧) جانوروں کو آگ میں جلانا (٧٨) عورت کا بغیر عذر شرعی اپنے شوہر کی نافرمانی کرنا۔ (٧٩) مرد کا عورت پر ظلم کرنا۔ (٨٠) اللہ کی رحمت و مغفرت سے نا امید ہونا۔ (٨١) اللہ کے عذاب سے بے خوف ہونا۔ (٨٢) علماء اور حفاظ کی توہین و تحقیر کرنا۔ (٨٣) بیوی سے ظہار کرنا، بعض علماء نے کبائز کی فہرست میں کچھ اور گناہوں کا بھی ذکر کیا ہے لیکن یہاں اختصار کی پیش نظر اسی فہرست پر اکتفا کیا جاتا ہے۔