غسل کا بیان
راوی:
وَعَنْ حُمَیْدِ نِ الْحِمْیَرِی قَالَ لَقِیْتُ رَجُلًا صَحِبَ النَّبِیَّ صَلی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَرْبَعَ سَنِیْنَ کَمَا صَحِبَہ، اَبُوْھُرَیْرَۃَ قَالَ نَھٰی رَسُولَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنْ تَغْسِلَ الْمَرْأَۃُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ اَوْیَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَۃِ زَادَ مُسَدَّدٌ وَّلْیَغْتَرِ فَاجَمِیْعًا رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَالنِّسَائِیُّ وَزَادَ اَحْمَدُ فِی اَوْلِہٖ نَھٰی اَنْ یَّمْتَشِطَ اَحَدُنَا کُلَّ یَوْمٍ اَوْ یَبُوْلَ فِی مُغْتَسَلٍ وَّرَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ سَرْجِسٍ۔
" حضرت حمید حمیری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ ( اسم گرامی حمید بن عبدالرحمن ہے، قبیلہ حمیر سے تعلق کی وجہ سے حمیر کی نسبت سے مشہور ہیں جلیل القدر تابعی ہیں اپنے علم وفضل کی بنا پر اہل بصرہ کے امام سمجھے جاتے تھے، حضرت ابوہریرہ اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سماعت کا شرف حاصل ہے۔ (فرماتے ہیں کہ میں ایک آدمی سے ملا جو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح چار برس سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں رہ چکے تھے انہوں نے کہا کہ " سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ عورت مرد ( کے غسل ) کے بچے ہوئے پانی سے نہائے یا مرد عورت (کے غسل) کے بچے ہوئے پانی سے نہائے۔ (ایک راوی) مسدد نے یہ الفاظ زائد نقل کئے ہیں کہ " دونوں اکٹھے ہو کر (علیحدہ علیحدہ) چلو لے کر نہا لیں تو جائز ہے۔ " (سنن ابوداؤد، سنن نسائی) " اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس روایت کے شروع میں یہ الفاظ زائد نقل کئے ہیں کہ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے (بھی) منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی ہر روز کنگھی کرے اور نہانے کی جگہ پیشاب کرے اور ابن ماجہ نے یہ روایت عبداللہ بن سر جس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کی ہے۔"
تشریح
روزانہ کنگھی کرنے سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ یہ ان لوگوں کا طریقہ ہے جن کا مقصد صرف بناؤ سنگار اور زیب و زینت ہوتا ہے لہٰذا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کنگھی تیسرے روز کی جائے یعنی درمیان میں ایک دن کا ناغہ کرنا چاہئے۔
غسل کرنے کی جگہ پیشاب کرنا اس لئے منع ہے کہ اس سے وسوسے پیدا ہوتے جو عبادت میں حضوری قلب کے لئے سد راہ بنتے ہیں۔