مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 439

غسل کا بیان

راوی:

وَعَنِ الْمُھَا جِرِ بْنِ قٌنْفُذٍ أَنَّہ، اَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَھُوَ یَبُوْلُ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ حَتّٰی تَوَضَّأْ ثُمَّ اعْتَذَرَ اِلَیْہِ وَقَالَ اِنِّیْ کَرِھْتُ اَنْ اَذْکُرَ اﷲِ اِلَّا عَلٰی طُھْرٍرَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَرَوَی النَّسَائِیُّ اِلٰی قَوْلِہٖ حَتّٰی تَوَضَّأْ وَقَالَ فَلَمَّا تَوَضَّأَ رَدَّ عَلَیْہِ۔

' اور حضرت مہاجر بن قنفذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( حضرت مہاجر بن قنفذ قریشی تیمی ہیں کہا جاتا ہے کہ مہاجر اور قنفذ دونوں لقب ہیں اصل میں ان کا نام عمرو بن خلف ہے۔ آپ فتح مکہ کے دن اسلام لائے ہیں اور ہجرت کے بعد بصرہ میں سکونت اختیار کی اور وہیں انتقال ہوا۔ ( کے بارے میں مردی ہے کہ یہ (ایک مرتبہ) سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے، انہوں نے سلام عرض کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا اور پھر یہ عذر بیان فرمایا کہ " میں اسے مکروہ سمجھتا ہوں کہ بے وضو اللہ تعالیٰ کا نام ذکر کروں۔" (ابوداؤد) اور نسائی نے یہ روایت لفظ حتی توضاء (یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا) تک نقل کی ہے اور کہا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمالیا تو سلام کا جواب دیا۔

تشریح
" مکروہ" کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بے وضو اللہ کا نام لینا حرام ہے بلکہ اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ افضل اور بہتر یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا مقدس و مبارک نام با وضو لیا جائے، اگر کسی نے بغیر وضو اللہ کا نام لیا تو اس پر گناہ نہیں ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں