غسل کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ اَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِ و بْنِ حَزْمِ اَنَّ فِی الْکِتَابِ الَّذِی کَتَبَہُ رَسُوْلُ اﷲُ صلی اللہ علیہ وسلم لِعَمْرِ وْ بْنِ حَزْمٍ اَنْ لَّا یَمُسَّ الْقُرْاٰنَ اِلَّا طَاھِرٌ۔ (رواہ موطا امام مالک والدار قطنی)
" اور حضرت عبدا اللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمر و بن حزم (اسم گرامی عمرو بن حزم اور کنیت ابوضحاک، آپ انصاری ہیں سب سے پہلے غزوہ خندق میں شریک ہوئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (نواح یمن) میں اہل نجران پر عامل بنا کر بھیجا تھا اس وقت ان کی عمر صرف سترہ سال تھی بمقام مدینہ منورہ ٥١ ھ یا ٥٤ ھ میں آپ کا انتقال ہوا ہے۔) راوی ہیں کہ " سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ہدایت نامہ عمر و بن حزم کے لئے لکھا تھا اس میں یہ (حکم بھی) مرقوم تھا کہ قرآن کریم کو پاک لوگ ہی ہاتھ لگایا کریں۔" (مالک ، دارقطنی)
تشریح
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر و بن حزم کو نواح یمن کے کسی شہر کا عامل بنا کر بھیجا تھا اور ایک ہدایت نامہ لکھ کر انہیں دیا تھا جس میں فرائض اور صدقات و دیات وغیرہ کے احکام و مسائل کی تفصیل تحریر کی تھی۔ اسی مکتوب گرامی میں یہ حکم بھی تھا جسے راوی یہاں بیان کر رہے یں۔